شاہد خاقان اسپیکر کو جوتا مارنے کی دھمکی پر قائم
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان ایک جوتا ماریں گے تو دوسری طرف سے 100 جوتے مارے جائیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مبینہ طور پر جانبدارانہ رویہ رکھنے پر بیچ ایوان میں جوتا مارنے کی دھمکی دے دی۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا جواباً کہنا تھا کہ شاہد خاقان ایک جوتا ماریں گے تو دوسری طرف سے انہیں 100 جوتے مارے جائیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی میں تلخ کلامی اس وقت ہوئی جب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مطالبے کے تحت فرانس کے سفیر کو بے دخل کیے جانے سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی۔
قرارداد میں فرانسیسی میگزین میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کی گئی تھی۔ اس موقع پر وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اسپیکر سے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز سے اتفاق کیا اور تحریک پیش کی جسے فوری طور پر منظور کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت چینی کی قیمت اور جہانگیر ترین پر قابو پانے میں ناکام
اس موقع پر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اپوزیشن کو نظرانداز کرنے اور مشترکہ قرارداد نہ پیش کرنے کے خدشے کے پیش نظر اپنی سیٹ سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ گئے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کااسپیکر کو مخاطب کرکے کہنا تھا کہ آپ کو شرم نہیں آتی؟ جس پر اسپیکر کا کہنا تھا کہ ’اپنی حد میں رہیں ورنہ میں آپ کو نکال دوں گا۔ آپ اپنی ذبان صحیح رکھیں، آپ ہمیشہ ایسی بات کرتے ہیں اور طرز عمل اختیار کرتے ہیں۔‘
جواباً شاہد خاقان عباسی نے غصے میں آتے ہوئےکہا کہ ’میں آپ کوجوتاماروں گا۔‘
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد نیوز360 سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا اسپیکر کے فلور پر دیئے گئے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت ﷺ
کے معاملے کو متنازع نہ بنائیں۔ اسپیکر کو بالکل صحیح کہا ہے کہ میں جوتا ماروں گا اور ضرور ماروں گا اگر انہیں بولنے نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں بولنا ان کا حق ہے اور اگر کوئی حق نہیں دے گا تو میں اس کا رستہ جانتا ہوں۔
اس سے قبل ایوان میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر پورا پاکستان یک ذبان ہے۔ مگر اسپیکر اس معاملے کو ہاؤس میں متنازع بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ قرارداد ہونی چاہئے تھی مگر حکومت نے اس معاملے پر اپوزیشن سے بات کرنا گوارا نہیں کیا۔
اس قرارداد پر کسی خصوصی کمیٹی کی ضرورت نہیں بلکہ سارے ایوان کی کمیٹی میں یہ معاملہ زیر غور لانا چاہیے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان ایک جوتا ماریں گے تو دوسری طرف سے 100 جوتے مارے جائیں گے۔
وفاقی وزیر شفقت محمود نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف شاہد خاقان عباسی کے رویے کی مذمت کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمرکا کہنا تھا کہ ان کی اخلاق سے مبرا توہین آمیز گفتگو سے اسپیکر کی ساکھ میں کمی تو نہیں آرہی البتہ خود ان کی اپنی ساکھ خراب ہوئی ہے۔