انڈیا: گولڈن ٹیمپل کی مبینہ توہین کی کوشش پر ایک شخص بہیمانہ تشدد سے ہلاک

1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندراگاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نےقتل کردیا جب انہوں نے گولڈن ٹیمپل پر فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا۔

بھارت میں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل میں مبینہ طور پر بے حرمتی کرنے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو ہجوم نے بہیمانہ تشدد کر ہلاک کر دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شمالیی شہر امرتسر میں ہفتے کی شام عبادت کے دوران نامعلوم شخص نے گولڈن ٹیمپل کے اندر والے مقدس حصے پر ریلنگ سے چھلانگ لگا دی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب گولڈن ٹیمپل کے باہر پولیس کی بھاری نفری پہرہ دے رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ: ستر سال بعد دوسگی بہنوں کی پہلی ملاقات

امریکی ایوان نمائدگان کا افغانستان کے منجمد اثاثے بحالی کرنے کا مطالبہ

بین الاقوامی خبررساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مارے گئے شخص نے سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے سامنے رکھی تلوار اٹھانے کی کوشش کی ، جسے عبادت گزاروں نے ابتدائی طور پر روکا تاہم مشتعل ہجوم نے اسے مار مار کر ہلاک کر دیا۔

پنجاب کے ریاستی وزیر اعلی چرن جیت سنگھ چنی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے اس گھناؤنے فعل کی مذمت کی ہے۔

چرن جیت سنگھ چنی نے اس گھناؤنے فعل کے پیچھے اصل محرکات اور اصل سازش کاروں کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کا بھی حکم دیا۔ گرو گرنتھ صاحب اور سکھوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے خلاف دفاع کمیونٹی کے لیے یہ ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔

یاد رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے 1984 میں اس وقت قتل کر دیا تھا جب انہوں نے علیحدگی پسندوں کو ختم کرنے کے لیے گولڈن ٹیمپل پر وحشیانہ فوجی حملے کا حکم دیا تھا۔

اس کے قتل نے دارالحکومت نئی دہلی میں سکھوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی جس میں تقریباً 3000 سکھ ہلاک ہوئے تھے۔

2015 میں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک کی ایک متنازعہ بائیوپک دکھانے پر ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے ، کیونکہ یہ سکھ مذہب کے اصولوں کے خلاف ہے۔

سکھ عقیدے کے ایک جنگجو گروپ نہینگ نے رواں سال اکتوبر میں نئی دہلی کے مضافات میں ایک شخص کو سکھوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کا الزام لگا کر قتل کرددیا تھا۔

متعلقہ تحاریر