وزیر اعظم نے مسلم نسل کشی کے مطالبات پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیئے

گذشتہ ماہ متنازعہ ہندوتوا تنظیم کے سیکریٹری اناپورناما نے ہندوؤں سے ہتھیار خریدنے اور مسلم نسل کشی کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ علاقائی امن کے لیے خطرہ بننے والے مودی حکومت کے انتہا پسندانہ ایجنڈے کا نوٹس لے اور اس کے خلاف کارروائی کرے۔

پیر کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ "بھارت میں اقلیتوں بالخصوص 200 ملین مسلم کمیونٹی کی نسل کشی کے لیے دسمبر میں انتہا پسند ہندوتوا سربراہی اجلاس کی کال پر مودی سرکار کی مسلسل خاموشی یہ سوال پیدا کر رہی ہے کہ بی جے پی حکومت اس کال کی حمایت کرتی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری نوٹس لے اور کارروائی کرے۔”

یہ بھی پڑھیے

ننگرہار: کالعدم ٹی ٹی پی کا مطلوب دہشتگرد محمد خراسانی ہلاک

ای سی پی نے اسحاق ڈار کا بطور سینیٹر نوٹی فکیشن بحال کردیا

وزیراعظم عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ ” بی جے پی مودی سرکار کے انتہا پسندانہ نظریے کے تحت، ہندوستان میں تمام مذہبی اقلیتوں کو ہندوتوا گروپوں کی جانب سے مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مودی سرکار کا انتہا پسندانہ ایجنڈا ہمارے خطے کے امن کے لیے حقیقی اور موجودہ خطرہ ہے۔”

وزیراعظم نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس مسئلہ پر مودی حکومت کی خاموشی کا مطلب مسلم مخالف بیان بازی کی تائید ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری نوٹس لے اور عمل کرے۔”

گذشتہ ماہ بھارت کی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں متنازعہ ہندوتوا تنظیم کے رہنما یاتی نرسنگھ نند کی جانب سے تین روزہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے پرچار کی تقاریر کی گئیں تھیں۔

ہندو مہاسبھا کی سیکریٹری اناپورنا ما نے ہندوؤں سے ہتھیار خریدنے اور مسلم نسل کشی کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی تھی۔ اناپورنا ما کا کہنا تھا کہ "اگر ہم فوجی بنیں اور 20 لاکھ مسلمانوں کو ماریں تو ہم جیت جائیں گے۔”

سابق بحریہ کے سربراہ اور سینئر فوجی تجزیہ کار کمانڈر ارون پرکاش نے خبردار کیا ہے کہ اگر سیاسی قیادت کی جانب سے ہندوتوا سوچ کو روکا نہ گیا تو مسلمانوں کے خلاف حالیہ نسل کشی کی کالوں پر ملک خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔

ارون پرکاش نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مسلمانوں کی نسل کشی اور نسلی تعصب کے بیانات پر سیاسی قیادت کی خاموشی سے بدبو آرہی ہے جبکہ ملکی قیادت کو ایسے بیانات کی سخت مذمت کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس قسم کے متشدد بیانات کا سلسلہ جاری رہا تو اگلا مرحلے میں تنازعات سر اٹھا سکتے ہیں۔ اس پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان کو خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس پر سابق ایڈمرل نے جواب دیا "ہاں، واقعی”۔

متعلقہ تحاریر