تعلیم یافتہ نوجوان بیروزگار، دہشتگردی کی طرف مائل ہورہے ہیں، شیری رحمان

سینیٹر شیری رحمان نے بیروزگاری کے خلاف سینیٹ میں تحریک جمع کروادی، زر مبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر ہیں، ملک ترقی کر رہا ہے، علی محمد خان کا دعویٰ۔

ملک میں بے روزگاری میں تشویش ناک حد تک اضافے کا معاملہ سینیٹ میں پہنچ گیا۔ پیپلزپارٹی کی سینٹیر شیری رحمان نے ملک میں بڑھتی ہوئی بےروزگاری پر تحریک ایوان میں پیش کر دی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے بھی حکومتی موقف ایوان میں پیش کردیا۔

سینیٹ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بے روزگاری ملک کا سنگین مسئلہ بن گیا ہے، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، دیہی علاقوں میں غربت اور بے روزگاری کے سبب حالات بہت خراب ہیں۔

سینٹیر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 16 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ بنگلہ دیش میں یہ شرح 5 اور بھارت میں 7.9 فیصد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے اور چھوٹے مینوفیکچرنگ ادارے بند ہونے پر لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، معیشت بہت سست ہو چکی اور حکومت کا دارومدار قرضوں پر ہے، پیٹرولیم اور اشیائے خورونوش کی بڑھتی قیمتیں ہیں،24 فیصد تعلیم یافتہ بےروزگار ہیں، دہشتت گردی کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔

سینیٹ اجلاس میں وزیر مملکت علی محمد خان کا بڑھتی بے روزگاری سے متعلق تحریک پر پالیسی بیان میں کہنا تھا کہ کسی بھی معیشت چلنے کے لئے تین ماہ کا امپورٹ بل کے ریزرو ضروری ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تین ماہ کا فارن ریزرو 16 سے 20 ارب ڈالر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ جب ہم اقتدار میں آئے تو فارن ریزرو  9 ارب ڈالر تھے۔

علی محمد خان نے کہا کہ ہم نے کورونا میں 150 ارب روپے غریبوں میں بانٹے، کورونا میں بجلی کی مد میں 110 ارب کی سبسڈی دی گئی، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار حکومت بلا سود قرضہ دے رہی ہے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے لئے 300 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پاکستان ترقی کر رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر