گلوکار علی نور پر این سی اے کی طالبہ کا بھی جنسی ہراسانی کا الزام
،میوزک وڈیو کی تیاری کیلیے علی نور کے گھر گئی تھی،اس نے 5 سے 6 لوگوں کے سامنے مجھے ہراسانی کا نشانہ بنایا،طالبہ کا الزام: علی نور نے عائشہ بنت راشد سے معافی واپس لے لی،الزامات مسترد کردیے
گلوکار علی نور پرنیشنل کالج آف آرٹس لاہور( این سی اے) کی طالبہ نے بھی جنسی ہراسانی کا الزام عائد کردیا۔خاتون صحافی عائشہ بنت راشد نے این سی اے کی طالبہ کی گفتگوکے اسکرین شاٹ انسٹاگرام پر شیئر کردی۔این سی اے کی کئی طالبات نے الزامات کی تصدیق کردی۔
گلوکارعلی نورنئے الزامات کے بعد معافی سے مکر گئے اور جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیے۔
گلوکار علی نور نے ہراسانی کے الزام پر خاتون صحافی سے معافی مانگ لی
عاطف اسلم کا آنجہانی لتا منگیشکر کو خراج عقیدت
خاتون صحافی عائشہ بنت راشد کی جانب سے 2 روز قبل شیئر کیے گئے اسکرین شارٹس میں این سی اے کی ایک طالبہ نےنام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آپ بیتی بیان کی ہے ۔طالبہ نے نام لیے بغیر گلوکار علی نور پر سنگین الزامات عائد کی ہے۔
View this post on Instagram
عائشہ بنت کریم کی جانب سے شیئر کردہ پیغام میں طالبہ کا کہنا ہے کہ وہ (علی نور)ایک سمسٹر کیلیے میرا استاد تھا اور اس نے 5 سے 6 لوگوں کے سامنے مجھے ہراسانی کا نشانہ بنایا۔طالبہ نے الزام عائد کیا کہ وہاں موجود کسی شخص نےاسے(علی نور) کچھ نہیں کہا، کیوں کہ وہ ایک استاد تھا اور میرے سینئرز اس کیلیے میوزک وڈیوز بنارہے تھے،بعد میں مجھے کہا گیا کہ اپنی حدمیں رہوں۔
طالبہ نے مزید بتایا کہ وہ اس وقت این سی اے میں فرسٹ ایئر کی طالبہ تھی اور ظاہر سی بات ہے کہ اس کی پرستار تھی اس وجہ سے میں اس گندگی کو سمجھ نہیں پائی۔طالبہ نے مزید لکھا کہ ہم اس کے البم کی تیاری میں مدد کررہے تھے اور ہمارے سینئرز ہمیں اس کی معاونت کیلیے اس کے گھر لے جاتے تھے۔
عائشہ بنت کریم کی پوسٹ پر آمنہ سہیل نامی خاتون صارف نے علی نور کے گھر پیش آئے اس واقعے کی تصدیق کردی۔خاتون آمنہ سہیل نے لکھا کہ میں نے یہ کہانی اس کمرے میں موجود افراد سے براہ راست سن رکھی ہیں اور یہ بالکل ایسی ہی تھی جیسی اس پوسٹ میں بیان کی گئی ہے۔آمنہ نے مزید لکھا کہ متاثرہ فرد کو متنازع بنانے ، ڈرامے بازی کرنے اور ان واقعات کو الزامات قرار دینے پر اسے شرم آنی چاہیے۔ایسا وہ اس لیے کررہا ہے کہ لوگوں کو اس کی ذہنی حالت پر ترس آئے، لیکن یہ کوئی الزام نہیں ہے۔
بروک اشمیرا نامی ایک اور صارف نے لکھا کہ میں نے گزرے سالوں میں علی نور کے بارے میں دوستوں سے بہت سی کہانیاں سنی ہیں۔ شکر ہے کہ اس سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی ۔ بہت خوشی ہے کہ یہ اب سامنے آ رہا ہے۔
ثناجعفری نامی ایک اور صارف نے لکھا کہ میں بھی اس وقت این سی اے میں پڑھتی جب وہ وہاں پڑھاتا تھا اور میں نے اس کے بارے میں بہت سی لڑکیوں کے ساتھ نامناسب رویہ اپنانے کے واقعات سنے تھے ۔وہ لڑکیاں یا تو اس کی طالبات تھیں یا میوزک ویڈیوز میں اس کی مدد کرنے اس کے گھر جاتی تھیں۔
نئے الزامات کے بعد گزشتہ روز علی نور ایک مرتبہ پھر اپنی بات سے پھر گئے اور معافی واپس لیتے ہوئے عائشہ کے الزامات کو مسترد کردیا۔۔علی نور نے لکھا کہ عائشہ مجھے تمہارے لیے فکر مند ہوں۔ میں نے اپنی ساری زندگی داؤ پر لگا کر معافی نامہ بھیجا ہے اور تم نے میرے دل کی بات بھی قبول نہ کرنے کی جرات ہے۔ میں خود پر عائد کردہ جنسی ہراسانی کے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں اور میں نے کبھی بھی ان کا اعتراف نہیں کیا۔
علی نور نے مزید لکھا کہ میں پہلے ہی اچھی جگہ پر نہیں تھا۔ اب میں اگلی دنیا میں جانے کی ہمت جمع کر رہا ہوں۔ علی نور نے مزید لکھا کہ میرا بالکل کوئی قصور نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ تم اپنا سکون اور میرے بچوں کیلیے کوئی جواب تلاش کرلو گی ۔
علی نور نے اپنی ایک اور انسٹا اسٹوری میں لکھا کہ چند وہ لوگ جو اب بھی مجھ سے پیار کرتے ہیں یاد رکھیں کہ میں نےکبھی جنسی ہراسانی کا ارتکاب نہیں کیا اور یہ بھی یاد رکھیں کہ ہر انسان کو ہر ایک کے لیے بہتر زندگی کی خواہش کرنا اہمیت رکھتا ہے۔علی نور نے اپنی اسٹوریز میں ”میں نے چھوڑ دیا“ اور ” می ٹو پر طنز کرنا بند کرو“ کے ہیش ٹیگز بھی استعمال کیے۔