پشاور کی سو سالہ جیمز اسٹون مارکیٹ ایشیاء کی سب بڑی مارکیٹ
مقامی دوکانداروں کا کہنا ہے جدید دور آگیا ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر کاروبار آن لائن ہورہا ہے اس لیے کم لوگ مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت پشاور میں تقریبا ایک سو برس پرانی نمک منڈی کی جیمز اسٹون مارکیٹ میں نایاب اور قیمتی پتھروں کا کاروبار ہوتا ہے. یہ سب سے پرانی مارکیٹ جس کی اپنی تاریخ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
پشاور کی یہ سب سے پرانی جیمز مارکیٹ 1940 سے پہلے بنائی گئی تھی. کہا جاتا ہے کہ برصغیر کی یہ سب بڑی اور پرانی مارکیٹ ہے۔
پرانے زمانے امریکہ افغانستان و دیگر ممالک سے سوداگر تجارت کیلئے اس مارکیٹ کا رخ کیے کرتے تھے، اور یہاں سے خریدے ہوئے قیمتی پتھر پوری دنیا میں تجارت کی غرض سے لے کر جایا کرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈیجیٹل بینکاری کےنظام پر پاکستانیوں کے اعتماد میں اضافہ جاری
اسٹیل ملز کی 2 ہزار ایکڑ اراضی قبضے کے بعد فروخت، انتظامیہ لاعلم
افغانستان سے لوگ تجارت کی عرض اس مارکیٹ کا رخ کرتے تھے جہاں پہ وہ اپنے ساتھ خشک اور تازہ میوہ جات لانے کیساتھ ساتھ قیمتی پتھر بھی ساتھ لاتے تھے۔
آہستہ آہستہ لوگوں نے قیمتی پتھروں کی دوکانیں لگائی جہاں پہ تراش خراش اور کٹینگ کا کام شروع ہوگیا۔ کہا جاتا ہے کہ ابتدائی طور پر امریکن اس مارکیٹ کا زیادہ رخ کرتے تھے۔ تاہم اب صرف پاکستان اور افغانستان کے مابین قیمتی پتھروں کا کاروبار کیا جاتا ہے.
مارکیٹ میں تقریبا ہزار سے زیادہ دوکانیں اور دس ہزار سے ذیادہ لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں.
نیوز 360 کے نامہ نگار سے بات چیت کرتے ہوئے دکانداروں کا کہنا تھا کہ اب چونکہ ذیادہ تر کاروبار آان لائن ہو گیا ہے اس لئے باہر ممالک کہ لوگ بھی یہاں کم آتے ہیں اور زیادہ تر باہر ملکوں کے ساتھ ڈیل آن لائن انٹرنیٹ پر ہوتی ہے۔









