کراچی میں غیر مقامی افراد کے استعمال شدہ فونز کی فروخت پر پابندی عائد
صدر کے ای ڈی اے رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فون چوری کا نکلا تو بیچنے والے کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔

کراچی بھر میں موبائل فونز کے دوکانداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے لوگوں سے استعمال شدہ فون نہ خریدیں جن کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) پر کراچی کے پوسٹل ایڈریس کا اندراج نہیں ہے۔
کے ای ڈی اے کے صدر رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے کراچی پولیس اور سٹیزن-پولیس رابطہ کمیٹی (سی پی ایل سی) کی مشاورت سے نئے ایس او پیز اپنائے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں پہلی یورپین کار پیوجوٹ 2008 متعارف کرادی
کراچی چیمبر کا زمینوں پر قبضوں، بڑھتی لاقانونیت کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار
رضوان عرفان کا کہنا ہے کہ نئے ایس او پیز کو مؤثر طریقے سے استعمال کا مطلب یہ ہے کہ شہر بھر کی مارکیٹوں میں استعمال شدہ فون فروخت کرنے کے لیے آپ کے پاس کراچی کا سی این آئی سی ہونا لازمی شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم قومی شناختی کارڈ ایس او پیز کی تصدیق سے بالاتر ہیں۔ استعمال شدہ فون خریدنے والے دکاندار اس بات کی تصدیق کرنے کا مجاز ہو گا کہ فروخت ہونے والا موبائل فون چوری کا تو نہیں اور مقصد کے لیے وہ مطلوبہ ڈیوائس کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے سی پی ایل سی سے تصدیق کرےگا۔
صدر کے ای ڈی اے رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فون چوری کا نکلا تو بیچنے والے کو پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ استعمال شدہ ڈیوائس بیچنے والے شخص کو اپنا تصدیق شدہ موبائل نمبر دوکاندار کے پاس جمع کرنا ہوگا۔ دکانداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی خریداری کا تمام متعلقہ ریکارڈ رکھیں۔ نئے ایس او پیز پہلے ہی نافذ ہو چکے ہیں۔
KEDA کے صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس قانون کو پہلی بار 2016 میں لگایا گیا تھا لیکن اس بار انہیں کراچی پولیس نافذ کر رہی ہے۔
رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ شہر بھر میں موبائل مرمت کی خدمات فراہم کرنے تمام دوکانداروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چپ کو تبدیل کرنے سے پہلے فون کی ملکیت کی تصدیق کریں۔ کراچی دوسرے شہروں سے بڑی تعداد میں آنے والے ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکنوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔
جہاں کراچی کے بہت سے شہریوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں دوسرے شہروں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ وہ اپنے پرانے فون کو نئے سے تبدیل نہیں کر سکیں گے۔