کراچی چیمبر کا منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

رمضان سے قبل مہنگائی کا رجحان ، کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس نے وزیراعلیٰ سندھ سے پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس فوری بلانے کی اپیل ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد ادریس نے رمضان المبارک سے قبل ملک بھر میں مہنگائی کے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلائیں تاکہ گھریلو مصنوعات اور اجناس کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کی جا سکے اور سخت اقدامات کیے جا سکیں بصورت دیگر مہنگائی کا سونامی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دے گا۔

ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو مہنگائی کی ایک اور شدید لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کرکے اور مختلف گھریلو اشیاء ودیگر مصنوعات کی مصنوعی قلت پیدا کرکے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے اپنی غیر قانونی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ زیادہ تر گھریلو استعمال کی اشیاء کی قیمتیں منافع کے بھوکے دکانداروں نے بڑھا دی ہیں جو یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور ٹیکسوں کے نفاذ کی وجہ سے یہ اضافہ ہوا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام گھریلو سامان پر ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے لہٰذا حکومت کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے ساتھ ساتھ منافع خوروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنی چاہیے جو نرخ نامے مقرر کرنے کے کمزور طریقہ کار کی وجہ سے غریب عوام کو بلاخوف دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جعلی شناختی کارڈز سے کاروباری لین دین، فیٹف کو کیا جواب دیں؟

کراچی میں غیر مقامی افراد کے استعمال شدہ فونز کی فروخت پر پابندی عائد

انہوں نے مزید کہا کہ ایک وقت تھا جب مہینوں میں اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی تھیں لیکن آج کل بدانتظامی کی وجہ سے دنوں، ہفتوں میں اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کیا جارہاہے جس سے غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہورہاہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر گھریلو مصنوعات کے منافع کی مناسب شرح کے ساتھ ساتھ حتمی نرخوں کو مقرر کرکے قیمتوں پر قابو پانے کا مؤثر طریقہ کار وضع کرنا اور سمجھوتہ کیے بغیر اس کا نفاذ ناگزیر ہو گیا ہے تاکہ پہلے ہی پریشان حال اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو رمضان کے مقدس مہینے میں کچھ ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے کمیٹیاں بنائی جا سکتی ہیں جن میں مارکیٹوں کی ایسوسی ایشنز کو بھی نمائندگی دی جائے۔

محمد ادریس نے کہا کہ اگرچہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اثرات اشیاء کی قیمتوں پر مرتب ہوتے ہیں لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ بہت سے دکانداروں نے محض اپنی مرضی سے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے مقابلے میں ان کو بہت زیادہ بڑھا دیا جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔اس حوالے سے کراچی چیمبر کو مختلف شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں کمشنر آفس کی قیمتوں کی فہرستوں کو نہ صرف دکاندار بلکہ بعض معروف ڈپارٹمنٹل اسٹورز کی جانب سے بھی مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔اس لیے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے نفاذ کی حکمت عملی پر نظرثانی کی جانی چاہیے اور اسے مؤثر طریقے سے نافذ کیا جائے تاکہ کھلے عام لوٹ مار کو ختم کیا جا سکے۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ کمشنر کراچی نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ضروری اشیاء کی قیمتوں میں استحکام کے لیے ہر ممکن انتظامی اقدام کرنے کی ہدایت کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز سوئے ہوئے ہیں کیونکہ ان میں سے کسی نے بھی توجہ دینے کی زحمت گوارہ نہیں کی جبکہ لوگ بے دردی اور بے خوفی سے لوٹے جا رہے ہیں اور حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ معاشرے کے متوسط طبقے کے لیے اپنے گھریلو اخراجات پورا کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

صدر کے سی سی آئی نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ سندھ پرائس کنٹرول کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کرکے اس معاملے کو جلد از جلد اٹھائیں گے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ غریب شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ایک مناسب لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جائے اور جنگی بنیادوں پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

متعلقہ تحاریر