شہباز گل اور عالیہ حمزہ آپے سے باہر،ٹی وی چینلز نےگالیاں نشرکردیں
شہبازگل اپنی ہی جماعت کے اقلیتی رکن رمیش کمار کو گالیاں دیتے رہے،اینکر کامران شاہد چپ چاپ سنتے رہے،عالیہ حمزہ نے سندھ ہاؤس کو قحبہ خانہ اور سیاستدانوں کو طوائف سے بدتر قرار دیدیا۔ گالی دینے والوں کیساتھ ایسی صحافت پر بھی تنقید کی جانی چاہیے،انصار عباسی
ارکان قومی اسمبلی نے بغاوت کیا کہ حکومتی ترجمان شہباز گل اور عالیہ حمزہ آپے سے باہر ہوگئے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل نے نجی ٹی وی چینل پر بیٹھ کر اپنی جماعت کے منحرف رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کو گالی دے دی۔
رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ نے سندھ ہاؤس کو قحبہ خانہ اور طوائفوں کو سیاستدانوں سے بہتر قرار دیدیا۔ٹی وی چینلز نے پیمرا کی ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے براہ راست پروگرام کے دوران گالیاں نشر کردیں۔
یہ بھی پڑھیے
اپوزیشن نے”ووٹ کو عزت دو“ کا بیانیہ سندھ ہاؤس میں دفن کردیا
پی ٹی آئی کے 24 ارکان منحرف ، حکومت پھر بھی ہار ماننے کو تیار نہیں
گزشتہ روز دنیا نیوز کے پروگرام دی فرنٹ میں شہباز گل اور پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی رمیش کمار شریک ہوئے۔
شہباز گل نے کہا کہ رمیش کمار کو تحریک انصاف نے اقلیتو ں کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی بنایا تھا یہ ووٹ لیکر نہیں آئے تھے، اب یہ عمران خان خان سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، ان میں شرم و حیا ہوتی تو یہ پہلے خود ہی استعفیٰ دے دیتے۔
‘You are a Dalla (pimp)’, PM Imran Khan’s spokesman Shehbaz Gill abuses PTI’s Ramesh Kumar MNA who is from Hindu community of Pakistan. Gill used ‘Dalla’ abuse several times. pic.twitter.com/Y3I6e3H9mb
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) March 17, 2022
اس دوران شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ رمیش کمار کرپٹ آدمی ہیں کینسر کی جعلی دوا بیچنے پنجاب آئے تھے۔رمیش کمار نے شہباز گل کے الزام پر وضاحت دینے کی کوشش کی تو شہباز گل طیش میں آگئے اور رمیش کمار کو گالی دے ڈالی اور ایک مرتبہ گالی دینے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ بار بار گالی دی ۔ اس دوران پروگرام کے میزبان کامران شاہد بھی شہباز گِل کو روکنے کے بجائے خاموشی سے تماشا دیکھتے رہے۔
رمیش کمار نے خود پر عائد الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ تو الزام لگائیں گے ہی، بیڑہ غرق کرنے والے ہی یہ لوگ ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم عمران خان اچھے تھے، اچھے ہیں، مگر نقصان غلط مشیران کی وجہ سے ہوا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ بھی جوش میں ہوش گنوا بیٹھی اور ڈان نیوز کے پروگرام میں سندھ ہاؤس کو قحبہ خانہ اور سیاستدانوں کو طوائفوں سے بدتر قرار دیدیا۔
After @SHABAZGIL @aliya_hamza on fire pic.twitter.com/UwSaYw83fx
— Naveed Iqbal Ahmad (@NaveedI03873849) March 17, 2022
نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں بات کرتے ہوئے عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ افسوس اس بات کا ہے کہ آج یہ سیاست دان بے نقاب ہوئے ہیں، یہ سب دیکھ کر کہنا چاہوں گی کہ طوائف ان سے اچھی ہے۔ اس دوران انہوں نے سندھ ہاؤس اسلام آباد اور وہاں موجود لوگوں کیلئے بھی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے۔
عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ آج ہم اس سیاست میں گندگی اور غلاظت لے آئے ہیں اور معذرت کے ساتھ انہیں یہ الفاظ استعمال کرنے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم آج سیاست کو واپس 90ء کی دہائی میں لے گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیمرا نے براہ راست نشریات میں قابل اعتراض مواد کی روک تھام کیلیے 15 سیکنڈ کی تاخیر کے قواعدو ضوابط متعین کررکھے ہیں تاہم حیران کن طور پردنیا نیوز اور ڈان نیوز کی انتظامیہ شہباز گل اور عالیہ حمزہ کی گالم گلوچ کو سینسر کرنے میں ناکام رہی۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے اس حوالے سے ٹی وی چینلز کی انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
حکمران پارٹی کے کچھ ذمہ داروں نے TV چینلز پر منحرف ہونے والے اراکین کو گالیاں دیں اور ان گالیوں کو TV چینلز نے چلایا بھی جبکہ ہر قسم کی بے ہودگی کو سنسر کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ بدزبانی کرنے والے اور گالی دینے والوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ ایسی صحافت پر بھی تنقید کی جانی چاہیے۔
— Ansar Abbasi (@AnsarAAbbasi) March 18, 2022
انصارعباسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ حکمران پارٹی کے کچھ ذمہ داروں نےٹی وی چینلز پر منحرف ہونے والے اراکین کو گالیاں دیں اور ان گالیوں کوٹی وی چینلز نے چلایا بھی جبکہ ہر قسم کی بے ہودگی کو سینسر کرنا میڈیا کی ذمے داری ہے۔ بدزبانی کرنے والے اور گالی دینے والوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ ایسی صحافت پر بھی تنقید کی جانی چاہیے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے شہباز گل کی جانب سے اقلیتی رکن قومی اسمبلی کے ساتھ گالم گلوچ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔
HRCP is revolted by politician @SHABAZGIL‘s crass choice of words for his colleague @RVankwani. This in no way represents freedom of expression and anchor @FrontlineKamran should not have brushed the abuse aside as ‘Mr Gill’s temper’. pic.twitter.com/hNrJ1psg8p
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) March 17, 2022
ایک بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ شہباز گل کو اپنے ساتھی رمیش کمار ونکوانی کے لیے بےہودہ الفاظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا یہ کسی طور بھی آزادی اظہار کی نمائندگی نہیں کرتا۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اینکر کامران شاہد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ میزبان کامران شاہد کو گالیوں کو گل صاحب کے مزاج کی برہمی طور پر نہیں لینا چاہیے تھا۔ایسے وقت میں جب میڈیا پہلے ہی بہت سے محاذوں پر سرگرم عمل ہے، ہم ایڈیٹر اور اینکر کے دفتر کو مصلح کارکے بجائے لڑانے والے کا کردار ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔