ایف پی سی سی آئی نے نئی حکومت کو چارٹر آف اکانومی کی تجویز پیش کردی

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عرفان اقبال شیخ نے نئی حکومت کو چارٹر آف اکانومی کی تجویز پیش کر دی۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے نئی حکومت اور اس کی کابینہ کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مبارکباد پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کیبنٹ کی تشکیل سے پہلے وفاقی انتظامی ڈھانچے میں موجود خلا پر گہری تشویش میں مبتلا تھی ہے ، جسے اب وفاقی وزارتوں میں اہم پورٹ فولیوز کی تفویض کے بعد پُر کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حبیب بینک کی بےجا کٹوتیاں، ناراض صارف کی بینکنگ محتسب میں شکایت

ڈالر اور اسٹاک مارکیٹ نے نئی حکومت کے ہاتھوں کے طوطے اڑادیے

اس موقع پر عرفان اقبال شیخ نے نئی حکومت کو ایک غیر سیاسی، جامع، پائیدار اور قانونی طور پر پابند کرنے والے چارٹر آف اکانومی کی تجویز پیش کی ہے؛ جس کے ذریعے تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہو ئے اقتصادی وسماجی ترقی اور معا شی استحکام کے لیے غیر متزلزل نظام کو قائم کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ چارٹر میں معیشت کے تمام شعبوں اور معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ کا روباری برادری حکومت کے ساتھ مل کرایک خوشحال، مساوات پر مبنی اور صنعتی طور پر تر قی یافتہ پاکستان کے لیے کام کریں۔

اپنی امید کا اظہار کرتے ہوئے عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی بہت پُر امید ہے کہ موجودہ وزیر اعظم اپنے ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ کی بدولت گورننس، انتظامیہ اور ڈیلیوری میں نمایاں تبدیلی لائیں گے؛ تاکہ اصلاحات کو کامیابی سے نافذ کیا جا سکے اور میگا پراجیکٹس کو وقت سے پہلے مکمل کیا جا سکے۔

عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی روپے اور ڈالر کی قدر میں بہتری اور پاکستا ن اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں ہونے والے ابتدائی بہتری کے ماحول کی تعریف کرتا ہے؛لیکن ملک کے اعلیٰ تر ین چیمبر کی نظر میں تجارت، صنعت اور معیشت میں بہت سے فوری اور اہم مسائل در پیش ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے سربراہ نے بتایا کہ معتبر بین الاقوامی ایجنسیوں نے اب مالی سال 2022 میں پاکستان کے کرنٹ اکا ؤنٹ خسارے کا تخمینہ 18.5 ارب ڈالر لگایا ہے؛جو کہ جی ڈی پی کے 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ نئی حکومت اور اس کے وزیر خزانہ کو کاروباری برادری کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک بامقصد اور جامع مشاورتی عمل شروع کرنا چاہیے اور انہیں اعتماد میں لینا چاہیے کہ حکومت اس خسارے کو کیسے پورا کرے گی۔

عرفان اقبال شیخ نے مزید کہا کہ رواں مالی سال 2022 کے نو مہینوں (جولائی تا مارچ) میں تجارتی خسارہ بھی 35.4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ جس کے تدارک کے لیے ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹس پر مبنی فوری نوعیت کے فوائد کے حصول کے لیے انڈسٹریلائزیشن کے فروغ، امپورٹ سبسٹی ٹیوشن، آئی ٹی ایکسپورٹس اور سمال اینڈ میدیم انٹرپرائزز (SMEs) کی حوصلہ افزائی اور سبسڈی دینے کی حمایت کرتا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے بتایا کہ گردشی قرضہ 2.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے اور اس نے پاکستان کی انرجی سیکیورٹی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ حکومت کو ایک پروفیشنل اور تفصیلی ایکشن پلان کے ذریعے صنعتی شعبے کو ایندھن اور توانائی کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے۔

عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ایندھن اور اجناس کی قیمتوں اور سپلائی سائیڈ کے مسائل کی وجہ سے ہو نے والی غذائی مہنگائی نے پاکستان کی عوام کو کچل کر رکھ دیا ہے اور حکومت کو پرائیوٹ سیکٹر کی مدد سے فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے نجی شعبے کی مدد سے فوری حرکت میں آنا چاہیے۔

عرفان اقبال شیخ نے اسٹیٹ بینک کے پالیسی انٹر سٹ ریٹ میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ کو 12.25 فیصد تک بڑھادیناایس ایم ایزکے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو سکتا ہے؛ جو کاروبار کرنے کی بڑھتی ہوئی لاگتوں کی وجہ سے پہلے ہی سخت دباؤ میں ہیں، کاروبار کرنے میں حائل مختلف مشکلات سے نبراد آزما ہیں، قرضو ں تک رسائی نہیں ہے، زرمبادلہ تک رسائی میں غیر یقینی صورتحال کا شکار رہتی ہے اور ریجنل ممالک کے مقابلے میں بجلی اور گیس کے غیر مسابقتی نرخ انہیں نا قابل برداشت نقصانات پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے پالیسی ریٹ میں اضافے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے سربراہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ایف بی آر ایک نوٹس مینوفیکچرنگ فیکٹری بن چکا ہے؛ لہذا وہ تاجر برادری کی مشاورت سے اسٹریٹجک اور پائیدار اصلاحات کی تجویز پیش کرتے ہیں اور بدانتظامی، کر پشن اور ہراساں کرنے کے واقعات کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں اور غیر منصفانہ ٹیکس نوٹسز کو فی الفور واپس لیا جانا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر