عدلیہ کے متوازی اختیارات کا استعمال، ہائی کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب

درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان کا کہنا ہے ملک میں پانچ آئینی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ موجود ہے، کوئی اور ادارہ آئینی عدالتوں کی برابری نہیں کر سکتا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ کے متوازی اختیارات استعمال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عدلیہ کے متوازی اختیارات استعمال کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری پر اسلام آباد کے ہوٹل میں حملہ

پی ایف یو جے’ کی آفیشل ویب سائٹ متعارف’

درخواست گزار دانیال کھوکھر کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عدالتوں جیسے اختیارات حاصل نہیں ہونے چاہئیں۔ اس حوالے سے الیکشن ایکٹ کی 3 دفعات کالعدم قرار دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کا توہین پر سزا دینے اور ڈائریکشن جاری کرنے کا اختیار بھی کالعدم قرار دیا جائے۔

بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 4، 9 اور 10 کالعدم قرار دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پانچ آئینی ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ موجود ہے،کوئی اور ریاستی ادارہ آئینی عدالتوں کی برابری نہیں کر سکتا۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن سے تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات بھی طلب کی جائیں۔ الیکشن کمیشن کی تنخوائیں آئینی عدالتوں کے برابر ہوں تو غیر قانونی قرار دی جائیں۔

ان کا کہنا تھاکہ درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو عدالتی اختیارات کے استعمال سے روکا جائے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ جن شقوں کا بابر اعوان نے حوالہ دیا ہے ان کو ختم کرنے سے الیکشن کمیشن کا کردار متاثر ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے تحت عدالت کی معاونت کی جائے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے، اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔

ہائی کورٹ نے سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ تحاریر