حکومت تو نہیں تاریخی مقام اجڑ گیا

جلسے کے بعد مینار پاکستان کے گراؤنڈ کی حالت دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ لاہور کے عوام اپنی سماجی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اتوار کو مینار پاکستان پر حکمراں جماعت کے خلاف جلسہ کیا۔ حکومت پر اس کا اثر پڑا یا نہیں یہ تو بعد میں معلوم ہوگا۔ لیکن عوامی مظاہرے نے لاہور کے تاریخی مقام پر ضرور برا اثر ڈالا۔

جلسے کے بعد مینار پاکستان کے گراؤنڈ ‘گریٹر اقبال پارک’ میں گندگی کے ڈھیر لگ گئے۔ ہر طرف ٹوٹی پھوٹی کرسیاں، پارٹی پرچم، بریانی اور چائے کے ڈیسپوزیبل ڈبے بکھرے ہوئے نظر آئے۔ سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچااور دو تین جگہ پر لوہے کے جنگلے ٹوٹے پڑے دکھائی دیے۔

حکومت مخالف مظاہرے کے تمام شرکاء نے اقبال پارک کی خوبصورتی کو خراب کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔

پی ڈی ایم رہنماؤں نے اپنے حامیوں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف بولنے کا حوصلہ تو دیا لیکن شہری آگاہی فراہم کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیے

سیاسی رنگ میں رنگی صحافت

 جلسے سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ مینار پاکستان کے اطراف سیلابی صورتحال جان بوجھ کر پیدا کی گئی تاکہ جلسہ نہ ہوسکے۔ اس بیان کے تناظر میں یہ کہا جائے کہ اپوزیشن نے حکومت سے بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا تو غلط نہ ہوگا۔

اقبال پارک

پنجاب کے دیگر شہروں کی نسبت لاہور کے شہری زیادہ صفائی پسند ہیں۔ لیکن جلسے کے بعد مینار پاکستان کے گراؤنڈ کی حالت دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ لاہور کے عوام اس مرتبہ اپنی سماجی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام رہے۔

پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکان کی جانب سے حکومت کی مخالفت تو جائز ہے۔ تاہم تاریخی اہمیت کے حامل مقام کو اس انداز سے کچلنا کسی طور بھی درست نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر