پرسنل سیکریٹری سے آفس انچارج بنانے کا گھناؤنا جھانسہ
ایک شخص ایک خاتون کو ملازمت کا جھانسہ دے کر اُس سے جنسی طور پر ہراساں کرتا ہوا دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی خواتین کے استحصال کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ لیکن اُن پر زیادہ تر اِس لیے لیے کان نہیں دھرے جاتے کہ اُس واضح ثبوت منظر عام پر نہیں آتے اور محکمہ جاتی کارروائی یا پھر شکایت کی صورت میں خواتین پر بات آنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
زیادہ تر خواتین کام کی جگہوں پر اپنے جنسی استحصال پر خاموش رہتی ہیں یا پھر اُس سے پہلے وہ جگہ چھوڑ کر یا تو گھر بیٹھ جاتی ہیں یا پھر ملازمت تبدیل کر لیتی ہیں۔ لیکن حال ہی میں چند باہمت خواتین نے نا صرف اِس کے خلاف عملی اقدام کیے ہیں بلکہ وہ ایسے افراد کو بے نقاب بھی کرنا چاہتی ہیں جو خواتین کا جنسی استحصال کرتے ہیں یا پھر ملازمت کا جھانسہ دے کر اُن سے جنسی فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اوپر موجود ویڈیو ہمیں ہمارے ایک صارف نے بھیجی ہے۔ اِس میں ایک شخص ایک خاتون کو ملازمت کا جھانسہ دے کر اُس سے جنسی طور پر ہراساں کرتا ہوا دیکھا جا رہا ہے۔ اُن خاتون کا نام اور شکل ہم خفیہ رکھ رہے ہیں۔ اِس واقعے میں ملوث شخص کو پولیس نے گرفتار بھی کیا ہے اور اُس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہوئی ہے۔
یہاں اِس ویڈیو کو دکھانے کا مقصد خواتین کو یہ حوصلہ دلانا ہے کہ وہ مجبوری کی حالت میں حالات سے مفاہمت کرنے کے بجائے استحصال کرنے والوں کے خلاف مختلف طریقوں سے آواز اٹھا سکتی ہیں۔