یمن میں فلاحی باورچی خانہ اور نئے کپڑوں کے تحفے

یمن میں فلاحی ادارے خانہ جنگی کے دوران فلاحی باورچی خانے اور بچوں کے لیے کپڑوں کے تحفے عطیہ کر رہےہیں۔

یمن کے شہر صناء اس تنگ گلی میں فلاحی باورچی خانہ مفت کھانا تقسیم کر رہا ہے۔ یمن کی آبادی کا بڑا حصہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے کیونکہ ملک کو سالوں سے خانہ جنگی اور معاشی پابندیوں کا سامنا ہے۔

ہر صبح یمن کے غریب افراد اس فلاحی باورچی خانے کا رخ کرتے ہیں اور کھانے کے چھوٹے ڈبے کے لیے کئی گھنٹے انتظار کرتے ہیں۔

یمن میں ہی ایک اور فلاحی ادارہ ہزاروں غریب یمنی بچوں کو عید الفطر سے قبل نئے کپڑے فراہم کر رہا ہے۔

یمنی شہری اپنے بچوں کے لیے عید الفطر پر نئے کپڑے خریدتے تھے لیکن معاشی زبوں حالی نے سب کچھ تبدیل کر دیا ہے۔
اس فلاحی پروگرام کا انعقاد مقامی تاجر برادری نے کیا ہے۔ یہ یمن پر چھائے تاریک بادلوں میں واحد روشنی کی کرن ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 2 کروڑ یمنی شہریوں کو انسانی مدد کی ضرورت ہے۔

یمن میں 2014 سے خانہ جنگی جاری ہے جب حوثی ملیشیا نے شمالی صوبوں پر قبضہ کر لیا تھا اور صدر عبدالرب منصور ہادی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔

سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نے 2015 میں یمن کے تنازعے میں مداخلت کی تھی اور صدر ہادی کی حکومت کی حمایت کی تھی۔

نیوز 360 نے اس موضوع پر ڈجیٹل ویڈیو تیار کی ہے۔

یہ بھی دیکھیے

یورپ میں محتاط انداز میں کرونا وائرس کی پابندیاں نرم

متعلقہ تحاریر