کیا تحریک انصاف پی پی 84 خوشاب کا ضمنی انتخاب جیت پائے گی؟

حالیہ انتخابات این اے 75 ڈسکہ اور این اے 249 میں تحریک انصاف کو شکست ہوئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 84 پر بدھ کے روز یعنی 5 مئی کو تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دینے کے بعد ضمنی انتخاب ہورہا ہے۔ لیکن یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ کیا حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) یہ ضمنی انتخاب جیت پائے گی کیونکہ اس سے قبل دو مختلف ضمنی انتخابات میں اسے شکست ہوئی ہے۔

پی ٹی آئی کے امیدوار علی حسین خان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مرحوم وارث کلو کے صاحبزادے ایڈووکیٹ محمد معظم کلو کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے

این اے 249 کے معاملے پر صحافیوں کے ذاتی نوعیت کے حملے

خوشاب میں کون کون انتخاب لڑ رہا ہے؟

الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 84 خوشاب کے ضمنی انتخاب میں 8 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پی ٹی آئی کے علی حسین خان، مسلم لیگ (ن) کے ملک معظم کلو اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے غلام حبیب احمد میدان میں ہیں۔ ان کے علاوہ امجد رضا، اورنگزیب، عمران حیدر خان، الیاس خان آزاد اور کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اصغر علی شامل ہیں۔

خوشاب انتخاب کی تفصیلات

ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ بیلٹ پیپرز سمیت پولنگ کا سامان ریٹرننگ افسر کو بھیج دیا گیا۔ صوبائی الیکشن کمشنر غلام اسرار خان خوشاب پہنچ چکے ہیں۔ انتخاب کے انتظامات کے لیے ضلعی انتظامیہ، رینجرز اور پولیس سے تبادلہ خیال جاری ہے۔

الیکشن کمیشن

دوسری جانب حلقہ خوشاب پی پی 84 تحصیل نور پور تھل، قائد آباد اور خوشاب کے علاقوں پر مشتمل ہے جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 92 ہزار 687 ہے جبکہ 229 پولنگ اسٹیشنز میں سے 43 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ضمنی انتخاب کے موقع پر 500 رینجرز اور 2 ہزار 800 پولیس اہلکار امن و امان قائم رکھنے کے لیے فرائض سرانجام دیں گے۔ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران کے ساتھ پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کی گئی ہے۔ جبکہ اسلام آباد اور لاہور میں بھی کنٹرول رومز قائم کردیے گئے ہیں۔

حلقہ پی پی 84 خوشاب کے مسائل

صوبہ پنجاب کے ضلع خوشاب کی عوام وعدوں اور انتخابات کے باوجود صاف پانی، سفری سہولیات، تعلیم، صحت اور گیس جیسے بنیادی مسائل کا شکار ہے۔ جہاں جدید سفری سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے وہیں صحت کے لے کوئی بڑا اسپتال بھی موجود نہیں ہے۔ خوشاب کے لوگ آج بھی اپنے علاج کے لیے لاہور کے بڑے اسپتالوں میں آتے ہیں۔

تعلیم کے حوالے سے بھی خوشاب کے عوام کو مسائل درپیش ہیں خصوصاً بچیوں کی تعلیم کے لیے بڑے اسکولوں کی کمی کے باعث لڑکیوں کو میلوں سفر طے کر کے جانا پڑتا ہے۔

حالیہ ضمنی انتخابات پر ایک نظر

ماضی قریب میں منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکومتی جماعت کے امیدوار ناکام اور حزب اختلاف کو کامیابی ملتی رہی ہے۔ آج کے انتخاب میں بھی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے جیتنے کی کچھ زیادہ امید نہیں ہے کیونکہ 2018 میں (ن) لیگ ہی اس حلقے سے فاتح جماعت تھی۔

DAWN

حالیہ انتخابات میں حکمران جماعت کو این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں (ن) لیگ سے شکست کا سامنا ہوا تھا جبکہ کراچی کے این اے 249 میں حکومتی جماعت پی ٹی آئی چھٹے نمبر پر آئی تھی۔ اس حلقے میں جیت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے (ن) لیگ کے امیدواد مفتاح اسماعیل کی درخواست منظور کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم جاری کردیا ہے۔ این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی 6 مئی کو صبح 9 بجے ہوگی۔

واضح رہے کہ خوشاب کے حلقہ پی پی 84 کی نشست مسلم لیگ (ن) کے ملک وارث کلو کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی اور ان ہی کے صاحبزادے اس حلقے سے امیدوار ہیں۔

متعلقہ تحاریر