آئندہ انتخابی نتائج کی دوبارہ گنتی کا پیمانہ کیا ہوگا؟
اس انتخاب میں پیپلز پارٹی کے فاتح امیدوار کے ووٹ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سے تقریباً صرف 5 فیصد زیادہ تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کراچی کے حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے بعد آج ووٹوں کی دوبارہ گنتی کر کے ملک کی انتخابی تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کرے گا۔ اس انتخاب میں پیپلز پارٹی کے فاتح امیدوار کے ووٹ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سے تقریباً صرف 5 فیصد زیادہ تھے۔
پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی آج ہورہی ہے۔ این اے 249 میں 29 اپریل کو ضمنی انتخاب ہوا تھا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار عبدالقادر خان مندوخیل نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) اس انتخاب میں دوسرے نمبر پر آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
این اے 249 کے معاملے پر صحافیوں کے ذاتی نوعیت کے حملے
پاکستان پیپلز پارٹی کے فاتح امیدوار عبدالقادر خان مندوخیل نے 16 ہزار 156 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل کو 15 ہزار 473 ووٹ ملے تھے۔ دوسرے نمبر پر آنے والے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں صرف 683 ووٹوں کے فرق سے شکست ہوئی ہے۔ عبدالقادر خان مندوخیل کے حاصل کیے گئے 16 ہزار 156 ووٹوں کا 5 فیصد یعنی 808 ووٹ بنتے ہیں۔ اس حساب سے ووٹوں کا فرق 5 فیصد سے بھی کم تھا۔
انتخاب کے نتائج سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے اسے مسترد کرتے ہوئے دھاندلی کا الزام لگایا تھا اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست کی تھی۔ جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی)، کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور ایم کیو ایم پاکستان نے بھی ضمنی انتخاب کے نتیجے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم سیاسی جماعتوں کے تحفظات پر آج حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی جارہی ہے۔
منگل کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’کسی بھی پولنگ اسٹیشن سے شکایات نہ آنے کے باوجود دوبارہ گنتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس نئی روایت کے تحت دوبارہ گنتی کے فیصلے کا پیپلزپارٹی خیرمقدم کرتی ہے۔‘
PPP welcomes new precedent set by allowing consistency wide recount without specific ps complaints. Many seats from 2018 fall within 5% threshold & candidates have not been given this chance. Once ECP order is out PPP will consider going to ECP for recounts in all such seats.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 4, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ’2018 کے انتخابات میں 5 فیصد سے کم مارجن سے شکست کا سامنا کرنے والوں کو موقع نہیں دیا گیا۔ پیپلزپارٹی ایسے تمام امیدواروں کے کیسز الیکشن کمیشن میں لے جانے کا سوچ سکتی ہے۔ 5 فیصد سے کم مارجن سے شکست کا سامنا کرنے والے تمام امیدواروں کو موقع دیا جائے۔‘
بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مریم نواز نے لکھا کہ ’الیکشن کمیشن سے 2018 کی نشستوں پر دوبارہ گنتی کے لیے مطالبہ کرنا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے اچھا ثابت ہوگا کیونکہ اس وقت (ن) لیگ دھاندلی کا شکار تھی جس اب فائدہ اٹھائے گی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس فیصلے سے مسلم لیگ (ن) وہ تمام نشستیں جیت جائے گی جو اس وقت دھاندلی کے ذریعے چند سو ووٹوں کے فرق سے ہاری تھی۔‘
Asking ECP for a recount on 2018 seats will be a windfall for PMLN because PMLN will be the beneficiary now as it was the prime victim of DHANDLI then. Will enable PMLN to win all it seats it lost to dhandli by a margin of few hundred votes. Thank u PPP for the kind suggestion.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 4, 2021
آج ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ ایک نظیر ہوگی کیونکہ اس سے قبل کئی انتخابات میں کئی امیدواروں کو 5 فیصد کے فرق سے فتح یا شکست ہو چکی ہے۔ اس طرح اُن امیدواروں کو بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست دینے کا موقع ملے گا جیسا کہ مریم نواز بھی کہہ چکی ہیں۔
کراچی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ایسے وقت میں ہورہی ہے کہ جب مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 84 خوشاب میں فتح حاصل کر چکی ہے۔ اگر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا نتیجہ مسلم لیگ (ن) کے حق میں آجاتا ہے تو محض 24 گھنٹوں کے دوران یہ (ن) لیگ کی دوسری فتح ہوگی۔
پاکستان میں حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج میں تنازعات دیکھنے میں آئے تھے جس کے باعث الیکشن کمیشن نے پہلے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کرائی۔ جس کے بعد اب کراچی کے حلقے این 249 میں ووٹوں دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے۔