عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 'سکیورٹی ادارے اپنے فرائض انجام دیں تو ہمارے سر کے تاج اور بھائی ہیں اور اگر سیاسی امور میں مداخلت کریں گے تو پھر برداشت کرنا پڑے گا'۔

پاکستان کی مذہبی جماعت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو این آر او نہیں دیں گے۔ این آر او ہم نہیں بلکہ حکومت مانگ رہی ہے۔ لیکن پی ڈی ایم ان کا حساب کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاورمیں رنگ روڈ چوک پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 پشاور میں خطاب کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ ‘ادارے آئین کے اندر رہ کر اپنا کام کریں۔ سکیورٹی ادارے اپنے فرائض انجام دیں تو ہمارے سر کے تاج اور بھائی ہیں۔ اگر سیاسی امور میں مداخلت کریں گے تو پھر برداشت کرنا پڑے گا’۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملک کا معاشی نظام دن بدن کمزور ہورہا ہے اور اگر معیشت کمز ور ہو تو اس ملک کو ترقی نہیں دی جا سکتی ہے۔ لہٰذا مضبوط معاشی نظام کے لیے موجودہ حکومت کو جانا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم صاف چھپتی بھی نہیں سامنے آتی بھی نہیں

پی ڈی ایم کے حلیف گلگت بلتستان میں حریف

 پشاورجلسے سے متعلق معاونِ خصوصی اطلاعات کامران بنگش کا کہنا تھا کہ ‘خیبرپختونخواہ کی باشعورعوام کا مشکور ہوں جنہوں نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا’۔

اُن کہا کہنا تھا کہ پچیسویں آئینی ترمیم سے خیبرپختونخواہ بالخصوص قبائلی اضلاع کے عوام کے جو حقوق ملے وہ ان سے ہضم نہیں ہورہے۔ کامران بنگش نے الزام لگایا کہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو عوام کی جان عزیر ہے اور نہ ہی فلاح۔

پی ڈی ایم کے جلسے کے انعقاد سے قبل حکومتی جماعت تحریک انصاف اور پی ڈی ایم رہنماؤں کے درمیان بیانات کا تبادلہ ہوا تھا۔ حکومت کا موقف تھا کہ پی ڈی ایم نے اپنے پچھلے جلسوں کے دوران کرونا سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل نہیں کیا تھا۔ لہٰذا اب اُسے پشاور میں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔

پی ڈی ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ ہر صورت جلسہ کریں گے۔ اتوار کے روز جب پی ڈی ایم نے جلسہ کیا تو شہری انتظامیہ اور پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔

پولیس اہلکار شرکاء کو جلسہ گاہ کی جانب جانے سے روک رہے تھے۔ پولیس اور شرکاء کے درمیان اکا دکا مقامات پر جھڑپوں کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ اِن ہی رکاوٹوں کی وجہ سے پی ڈی ایم نے موقف اختیار کیا ہے کہ اُس کے جلسے میں کافی سارے لوگ نہیں پہنچ پائے۔

نامہ نگار انیلہ شاہین کے مطابق ڈرون کی ویڈیو اور جلسہ گاہ میں رکھی گئی کرسیوں کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ 18 سے 20 ہزار افراد اتوار کو پی ڈی ایم کے جلسے میں شریک ہو پائے تھے۔

نامہ نگار انیلہ شاہین کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے ختم نبوت کے موضوع پر 7 ستمبر کو کیے جانے والے جلسے کے مقابلے میں کم افراد شرکت کر سکے تھے۔ لیکن اِس جلسے میں رکاوٹیں بھی لوگوں کی عدم شرکت کی بڑے وجہ ہے۔ اِس کے علاوہ پورے دن علاقے میں موبائل فون سروس بند تھی جس کی وجہ سے میڈیا کو کوریج میں بھی دشواری پیش آئی۔

جلسے سے مریم نواز نے خطاب نہیں کیا کیونکہ اُنہیں اپنی دادای کی وفات کی خبر مل گئی تھی۔ اِس کے علاوہ بلاول نے بھی اپنا خطاب مختصر رکھا تھا۔

متعلقہ تحاریر