اتر پردیش میں ‘لوو جہاد’ کے خلاف آرڈیننس منظور

غیرقانونی مذہبی تبدیلی آرڈیننس 2020ء کے تحت ملزم کو ثابت کرنا ہوگا کہ مذہبی تبدیلی جبری یا شادی کے لیے نہیں کی گئی۔

بھارتی ریاست اُتر پردیش نے شادی کے لیے مذہبی تبدیلی پر پابندی کے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔ قانون کے مطابق ثابت کرنا ہوگا کہ عورت مذہب کی تبدیلی شادی کے لیے نہیں کر رہی ہے۔

آرڈیننس کی منظوری اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی سرپرستی میں ہوئی۔ غیرقانونی مذہبی تبدیلی آرڈیننس 2020ء کے تحت ثابت کرنا ہوگا کہ مذہبی تبدیلی جبری یا شادی کے لیے نہیں کی گئی۔ جبکہ ثابت نا ہو پانے کی صورت میں ایک سے پانچ سال کے لیے قید کی سفارش کی گئی ہے۔

جبراً مذہبی تبدیلی ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو سزا سنائی جائے گی۔ سزا کے طور پر 3 سے 10 سال تک کی قید اور 50 ہزار کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاہم مذہبی تبدیلی کے لیے ضلعی میجسٹریٹ کو نوٹس فراہم کیا جائے گا۔ نوٹس کی مدت پہلے ایک ماہ تھی جو اب بڑھا کر دو ماہ کردی گئی ہے۔

اترپردیش حکومت کے ترجمان اور وزیر سدھارت ناتھ سنگھ کا دعویٰ ہے کہ اس قانون کا نفاذ ضروری ہے۔ ریاست میں امن و امان برقرار رکھا جائے اور خواتین کو انصاف فراہم کیا جائے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ اترپردیش میں جبراً مذہب کی تبدیلیوں کے 100 سے زائد واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ آرڈیننس منظور ہو کر گورنر کے دستخط کرنے کے بعد باقاعدہ ایک قانون بن جائے گا۔

بھارتی شہر الہ آباد کے ہائیکورٹ میں شادی کے لیے مذہب کی تبدیلی کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ جس کے بعد کرناٹک کے وزیر سیاحت اور بی جے پی کے جنرل سیکریٹری سی ٹی روی کا کہنا تھا کہ ریاست میں شادی کی خاطر مذہبی تبدیلوں پر پابندی عائد کرنے والا ایک قانون نافذ کریں گے۔ ‘جہادی’ ریاست کی خواتین کے وقار کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے تو حکومت خاموش نہیں بیٹھے گی۔

یہ بھی پڑھیے

بی جے پی کا پاکستان مخالف جنون

اس سے قبل بھی بی جے پی کے زیراقتدار ریاستوں جیسے یوپی، ہریانہ اور مدھیا پردیش نے ‘لوو جہاد’ کے خلاف قانونی دفعات متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

‘لوو جہاد’ اسلاموفوبک تھیوری ہے جس میں مسلمان مردوں پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسلمان مرد غیر مسلم برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین سے محبت کا اظہار کر تے ہیں، ان سے شادی کرتے ہیں اور اس کے بعد جبراً مذہب تبدیل کرواتے ہیں۔

یہ خیال 2009ء میں اس وقت ہندوستان میں قومی توجہ کا مرکز بنا تھا جب کیرلا میں مذہبی تبدیلی کو انتہا پسندوں نے لوو جہاد کا نام دیا۔ جس کے بعد یہ تھیوری ملک بھر میں پروان چڑھی۔

متعلقہ تحاریر