بالی ووڈ کے اداکار کسانوں کی آواز

نئے زرعی قوانین مودی حکومت کے لئے درد سر بن چکے ہیں۔ ایک طرف کسانوں کو سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے تو دوسری جانب بالی ووڈ کسانوں کا ہمدرد بن گیا ہے

کسی بھی ملک کو چلانے میں کسانوں کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ لیکن انڈیا کی بی جے پی حکومت نے انہی کسانوں کا استحصال کرنے کی ٹھان لی ہے۔ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسان بھی ڈٹ گئے ہیں اور بالی ووڈ کے اداکار اُن کی آواز بن گئے ہیں۔

دلی چلو تحریک کے تحت 26 نومبرسے ملک گیراحتجاج جاری ہے۔ دہلی کی سرحدوں پرمختلف ریاستوں سے کسان جوق در جوق آکر دھرنے میں شامل ہورہے ہیں۔

احتجاج

ایک اندازے کے مطابق اس وقت 25 کروڑ کسان بھارت کی سڑکوں پرموجود ہیں۔ ان کسانوں میں ایک بڑی تعداد ریاست پنجاب اور ہریانہ سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔ سکھ برادری تو مودی حکومت سے اس قدرنالاں ہے کہ احتجاج میں ‘خالصتان’ کے نعرے بلند ہونے لگے ہیں۔

زرعی قوانین

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ 6 ماہ کی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔ قوانین واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا۔

حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار چل چکے ہیں لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔

بالی ووڈ اداکار کسانوں کی حمایت میں آگئے

اہم ترین بات یہ ہے کہ اب بالی ووڈ اداکار کسانوں کی حمایت میں آگئے ہیں۔ لیکن یہاں بھی 2 گروپ نظر آتے ہیں۔

اداکارہ کنگنا رناوت نے سوشل میڈیا پر احتجاج کے خلاف بات کی ہے۔ اداکارہ نے مظاہرے میں شامل ایک خاتون پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ 100روپے کے عوض احتجاج میں پہنچ گئیں۔

کنگنا کی اس ٹوئٹ پر اداکار دلجیت دوسانج میدان میں آگئے اورکھری کھری سنادیں۔

دیگر فنکاروں اور تنظیموں نے بھی سوشل میڈیا پر کنگنا کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ جس پر اداکارہ کو اپنی پوسٹ ڈیلیٹ کرنا پڑگئی۔

پریانکا چوپڑا نے ٹوئٹ کیا کہ ہمارے کسان ہمارے ہیرو ہیں۔ اور یہ معاملہ جلد حل ہوجانا چاہیے۔

سونم کپور نے بھی فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر کسانوں کے حق میں آواز بلند کی ۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sonam K Ahuja (@sonamkapoor)

ریتیش دیشمکھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرجاری پیغام میں لکھا کہ وہ اپنے ملک کے ہر کسان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پریتی زنٹا سمیت پنجاب سے تعلق رکھنے والے دیگر اداکار بھی کسانوں کی آواز بنے ہوئے ہیں۔

متنازع قوانین کیا ہیں؟

انڈیا کی اسمبلی میں 27 ستمبر کو زراعت کے شعبے سے متعلق 3 بل سامنے لائے گئے۔ جنہیں جلد قانونی حیثیت دے دی گئی۔

  1.  زرعی پیداوار تجارت اورکامرس کا قانون ہے۔
  2.  فارمرزامپاورمنٹ اور پروٹیکشن کا قانون ہے۔
  3. ضروری اشیا (ترمیمی) کا قانون ہے۔

ان تمام قوانین کے حوالے سے حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کسانوں کی بہتری کے لیے بنائے گئے ہیں ۔ تاہم کسانوں کی جانب سے انہیں جھوٹ اور فریب قرار دیا جارہا ہے۔ کسانوں کا موقف ہے کہ نئے قوانین کسانوں کو زرعی اجناس سرکاری منڈیوں میں فروخت کرنے کے بجائے بڑے کاروباریوں کو اونے پونے داموں فروخت کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔

کسان احتجاج

نئے زرعی قوانین مودی حکومت کے لئے درد سر بن چکے ہیں۔ ایک طرف کسانوں کو سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے تو دوسری جانب بالی ووڈ جس کا معاشرے پر گہرا اثر ہے، وہ بھی کسانوں کا ہمدرد بن چکا ہے۔ یہ معاملہ اس قدر طول پکڑ لے گا اس کا اندازہ شاید نریندرہ مودی کو خود بھی نہیں تھا۔

متعلقہ تحاریر