تعلیمی ادارے کب کھلیں؟ حکومت تقسیم، والدین پریشان

شفقت محمود اسکول بند کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہیں لیکن مراد راس کا کہنا ہے کہ اسکول کھول دینے چاہییں۔

تعلیم کو کسی بھی معاشرے کا انتہائی اہم جز سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں کرونا کے باعث بند کیے جانے والے تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے پر حکمراں جماعت سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے بھی اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب نجی اسکولوں کی انتظامیہ 10 جنوری کے بعد اسکول کھولنے پر بضد ہے۔ ان حالات میں والدین اور بچے دونوں کشمکش کا شکار ہیں۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اسکول بند کرنے کا فیصلہ درست تھا۔ لیکن پی ٹی آئی سے ہی تعلق رکھنے والے وزیر تعلیم  پنجاب مراد راس کا کہنا ہے کہ اسکول کھول دینے چاہییں۔ کیونکہ کرونا کے باعث طلباء کی تعلیم کا نقصان ہوچکا ہے۔

ادھر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے جنوری میں بھی تعلیمی ادارے نا کھولنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ موجودہ وبائی صورتحال کے پیش نظر جنوری میں تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا امکان نہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کردیا کہ رواں سال کوئی بھی طالب علم بغیر امتحان کے پاس نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان

دوسری جانب فیڈریشن آف رجسٹرڈ اسکولز پنجاب نے تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومت پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر 11 جنوری سے تعلیمی ادارے نہ کھولے گئے تو اسکولوں کے باہر کلاسز لگائی جائیں گی۔

کرونا اسکول (کورونا اسکول)۔

ملک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ حکومت کی جانب سے بھی اسکول دوبارہ کھولنے کا فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ ایسی صورتحال میں والدین تو والدین بچے بھی تذبذب کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ 25ویں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس 30 دسمبر کو منعقد کی جائے گی۔ کانفرنس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے اور امتحانات کے حوالے سے اہم ترین فیصلے کیے جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر