شوگر ڈیڈی ریسٹورنٹ کی کنولی پر طنز کر کے شہرت پانے کی کوشش

شوگر ڈیڈی اُس شخص کو کہا جاتا ہے جو نوجوان خواتین پر پیسے لٹائے اور اُن سے بدلے میں جنسی مفادات حاصل کرے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ’شوگر ڈیڈی‘ نامی ریسٹورنٹ نے کیفے کنولی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خود کو مشہور کرنے کی کوشش کے لیے عجیب طریقہ اپنایا ہے۔ انگریزی نام والے ریسٹورنٹ نے انگریزی زبان میں ہی دعوت نامہ دے کر کہا ہے کہ آپ کو یہاں آنے کے لیے انگریزی زبان آنے کی ضرورت نہیں۔

لاہور کے ریسٹورنٹ (جس کا نام شوگر ڈیڈی ہے) نے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ایک دعوت نامہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ دعوت نامے میں کیفے کنولی پر طنز کیا گیا ہے کہ ‘شوگر ڈیڈی کسی بھی فرد کو اس کی زبان پر نہیں جانچتا’۔

دعوت نامے میں کہا گیا ہے کہ ‘شوگر ڈیڈی آپ کو لاہور کا بہترین فاسٹ فوڈ کھانے کی دعوت دیتا ہے جس کے لیے آپ کو آئلٹس کا نتیجہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے’۔

یہ بھی پڑھیے

منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر ریسٹورنٹ مالکن مشکل میں پھنس گئیں

دعوت نامہ پڑھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ واقعی اس ریسٹورنٹ میں آنے کے لیے انگریزی زبان آنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ دعوت نامہ میں ایک جگہ ‘شوگر ڈیڈی’ ملا کر لکھا گیا ہے جبکہ دوسری جگہ ‘شوگر’ اور ‘ڈیڈی’ کے درمیان فاصلہ رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دعوت نامے میں انگریزی لفظ  Colonialism کی ہجے بھی غلط کی گئی ہے۔ اِس دعوت نامہ پر سوشل میڈیا صارفین نے تنقید شروع کر دی ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ اگر یہی دعوت نامہ اردو میں ہوتا تو بہتر تھا۔

یہ بات انتہائی عجیب ہے کہ ایک ریسٹورنٹ جس زبان کو زیادہ اہمیت نہیں دے رہا اس کا دعوت نامہ اور نام اسی زبان (انگریزی) میں ہے۔ اور تو اور  ریسٹورنٹ کا نام بھی ‘شوگر ڈیڈی’ ہے جس کا مطلب مہذب طبقے میں بُرا سمجھا جاتا ہے۔ شوگر ڈیڈی اُس شخص کو کہا جاتا ہے جو نوجوان خواتین پر پیسے لٹائے اور اُن سے بدلے میں جنسی مفادات حاصل کرے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب کیفے کنولی کی ویڈیو وائرل ہوئی تو اُس کے بعد کیفے انتظامیہ نے عوام کے غصے کو دیکھتے ہوئے کیفے کا نام اُردو میں لکھ دیا تھا لیکن ‘شوگر ڈیڈی’ مکمل انگریزی کا استعمال کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں کیفے کنولی کی مالکن اپنے ہی مینیجر کی انگریزی کا مذاق اڑا رہی تھیں۔ یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مالکان کے لسانی امتیاز کے خلاف احتجاج کے طور پر ٹوئٹر صارفین نے ٹرینڈ شروع کیا جس میں ریسٹورنٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔ صارفین نے ‘بائیکاٹ کنولی’ کے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے خوب ٹوئٹس کیے۔ جبکہ کئی مشہور شخصیات نے بھی مالکن کے رویے کی مذمت کی تھی۔

متعلقہ تحاریر