ٹوکیو اولمپک کمیٹی 2020 کے سربراہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
یوشیرو موری کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی اجلاس میں ایک خاتون کوئی بات کرنے کے لئے ہاتھ اٹھاتی ہے تو دوسری خاتون ضرور مقابلے کے لیے اپنی بات بیان کرے گی۔‘
ٹوکیو اولمپکس 2020 کی منتظم کمیٹی کے سربراہ یوشیرو موری کو خواتین کے بارے صنفی امتیاز پر مبنی تبصرہ کرنے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ رہا ہے۔
جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے اور خبر رساں ادارے کیوڈو سمیت تقریبا تمام بڑے جاپانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ 83 سالہ سابق وزیر اعظم اور موجودہ اولمپک 2020 کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
اُن کے مستعفی ہونے کی وجہ ان کے تبصرے پر ہونے والا احتجاج ہے جس میں کسی قسم کمی دکھائی نہیں دے رہی بلکہ روز بروز شدت آتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ای اسپورٹس پاکستان کے باقاعدہ کھیلوں میں شامل
جاپانی اولمپک کمیٹی نے 3 فروری 2014 میں یوشیرو موری کو اولمپک آرگنائزنگ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ یوشیرو موری کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی اجلاس میں ایک خاتون کوئی بات کرنے کے لئے ہاتھ اٹھاتی ہے تو دوسری خاتون ضرور مقابلے کے لیے اپنی بات بیان کرے گی۔‘
گذشتہ جمعرات کو یوشیرو موری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنے رویے پر معافی مانگی مگر استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ جبکہ اس سے پیشتر ٹوکیو اولمپک کمیٹی 2020 کے سربراہ کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
اولمپک کمیٹی کے منتظمین نے بدھ کے روز بیان جاری کیا گیا تھا کہ موری نے خواتین سے متعلق اپنے تبصرے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ کونسل اور ایگزیکٹو بورڈ کے ایک اجلاس میں موری کے خیالات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔