سیاسی جماعتیں بمقابلہ ٹی وی چینلز نتیجہ تشدد
ایک ہی دن میں جنگ اور جیو کے دفتر پر حملہ اور سماء کے نمائندے پر تشدد کے باوجود بھی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
پاکستان کے معاشی حب کہے جانے والے شہر کراچی میں قائم جنگ گروپ کے مرکزی دفتر پر سندھی قوم پرست جماعت نے حملہ کیا ہے۔ مظاہرین نے واک تھرو گیٹ اور مرکزی دروازہ توڑ دیا اور عملے پر تشدد بھی کیا۔ دوسری جانب پولیس نے نیوز چینل ‘سماء’ کے سکھر کے نمائندے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
نیوز 360 کے نامہ نگار عبدالقادر منگریو کے مطابق مظاہرین نے جنگ اور جیو کے دفتر پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد دھرنا بھی دیا اور مطالبہ کیا کہ چینل کے پروگرام میں سندھیوں سے متعلق کی جانے والی متنازع بات کی وضاحت کی جائے۔
جیو نیوز کے پروگرام ‘خبرناک’ کے میزبان ارشاد بھٹی نے گزشتہ ماہ ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ‘بھوکے ننگے لوگ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے عوامی اجتماعات میں شریک ہیں۔’ یہ پروگرام ریکارڈ کر کے نشر کیا جاتا ہے لیکن چینل نے اس حصے کو نکالے بغیر ہی نشر کردیا تھا اور بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ خبرناک کے نشر مکرر اور سوشل میڈیا پر بھی اُس غلطی کو درست نہیں کیا گیا۔
ارشاد بھٹی سندھ کے کونسے جلسے میں گیا تھا جہاں “ بھوکے ننگے” لوگ آئے تھے۔
اس پروگرام کا نام #خبرناک نہیں #شرمناک ہونا چاہیے۔ pic.twitter.com/7kl0sXabn8— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) January 25, 2021
نیوز 360 نے اس معاملے کو اجاگر کیا تھا۔
جنگ گروپ کے انگریزی اخبار اور نیوز چینل کی غلطیوں پر عوامی تنقید
اتوار کے روز کیے جانے والے حملے اور دھرنے میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ ‘خبرناک میں استعمال ہونے والی زبان سے ان کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اس پر چینل کی انتظامیہ کو معافی مانگنی چاہیے۔’ْ
تاہم اب ارشاد بھٹی نے اپے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ‘جس طرح مجھے خیبرپختونخوا، پنجاب، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پیارے ہیں اسی طرح سندھ اور سندھی بھی میرے وجود کا حصہ ہیں۔’
آج میرے جنگ جیو دفتر پر حملے کا دکھ ہوا اور زیادہ دکھ اس بات پر ہوا کہ حملے کیلئے جو وجہ تلاش کی گئی اس کی میں بہت پہلے واضح الفاظ میں وضاحت کر چکا تھا۔۔
سندھ اور سندھیوں کیلئے میری جان بھی حاضر۔۔ pic.twitter.com/2YI568ohUp— Irshad Bhatti (@IrshadBhatti336) February 21, 2021
دوسری جانب کراچی پریس کلب کی مجلس عاملہ نے اس واقعے کا فوری نوٹس لیا ہے۔ پریس کلب نے سینئر صحافی مشتاق سرکی کی ممبرشپ معطل کر کے اظہار وجوہ نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اس مظاہرے میں پیش پیش تھے۔ پریس کلب کی مجلس عاملہ کا کہنا ہے کہ ‘صحافی ہمیشہ غیرجانبدار ہوتا ہے اور اپنے قلم کے ذریعے مسائل پر بات کرتا ہے۔ کسی بھی صحافی کی جانب سے مظاہرے کے نام پر میڈیا کے ادارے میں توڑ پھوڑ جیسے اقدامات ناقابل برداشت ہیں۔’
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے واقعے کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سینئر صحافی عمر قریشی نے لکھا کہ ‘چینل پر حملے کی مذمت کی جانی چاہیے۔ لیکن سینئر تجزیہ کار کے ایک صوبے کے لوگوں کو ‘بھوکے اور ننگے’ کہنے کے خلاف کیا کارروائی کی گئی تھی؟
The attack on the channel must be condemned
But what action was taken against a dhansoo/senior tajziakar by the news channel when he called the people of an entire province “bhookay aur nangay” (he was doing it to make a dig at the govt of that province)
— omar r quraishi (@omar_quraishi) February 21, 2021
اُدھر اتوار کے ہی روز ایک اور نجی نیوز چینل ‘سماء’ کے سکھر میں نامہ نگار اور ان کی اہلیہ کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سماء کا محمد علی سدپارہ کی گمشدگی کے دوران کوہ پیمائی پر مذاق
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں ‘سماء نیوز’ سے وابستہ صحافی عدیل احسان نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ کے کسی علاقے میں پولیس نے چند جھونپڑیوں میں چھاپہ مار کر کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
شکار پور اور سکھر پولیس کا بغیر وارنٹ سما کے نمائندے کے گھر پر چھاپہ
”ساحل جوگی تم ہو” کہہ کر تشدد کا نشانہ بنایا، ساحل جوگی اور ان کی اہليہ کو تشدد کا نشانہ بنايا گيا، موبائل فون بھی چھین لیا#SindhPolice #SAMAA pic.twitter.com/BPuekeqZcp
— Adeel Ahsan (@syedadeelahsan) February 21, 2021
عدیل احسان نے واقعے کی تفصیلا ت بتاتے ہوئے لکھا کہ ‘شکارپور اور سکھر کی پولیس نے بغیر وارنٹ سماء کے نمائندے کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ پولیس نے سماء کے نمائندے سے پوچھا ساحل جوگی تم ہی ہو؟ تصدیق ہونے پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے موبائل فون بھی چھین لیا۔’
پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج نے اس واقعے کی مذمت کی۔
سکھر پولیس کی جانب سے سینئر صحافی اور سما ٹی وی کے بیورو چیف ساحل جوگی پر بدترین تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
سندھ میں #نامراد_کی_پولیس_گردی عروج پر ہےصحافیوں پر بربریت جاری ہے مگرافسوس کے اسلام آباد کراچی لاہور میں ٹھنڈے کمروں میں بیٹھےخود ساختہ صحافی پیپلز پارٹی کی محبت میں خاموش ہیں pic.twitter.com/qPlwRKorvu— Arsalan Taj (@ArsalanGhumman) February 21, 2021
گذشتہ برس وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ ‘سماء کو غلط خبروں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔’ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ پیمرا نے سماء پر جرمانہ عائد کردیا ہے۔
Your @SAMAATV known for FAKE NEWS @SiddiquiNaveid
PEMRA Imposes Fine on SAMAA TV for Airing False News https://t.co/p9kEzIpin2
— Senator Saeed Ghani (@SaeedGhani1) July 27, 2020
گذ شتہ برس جب کراچی میں بارشیں ہوئیں تو سماء نے یوٹیوب سے 6 سال قبل ہونے والی مون سون بارشوں کی ویڈیو ڈاؤنلوڈ کر کے ہیڈلائن میں چلائی تھی جس کے بعد وزیر تعلیم سندھ نے ٹوئٹر پر ویڈیو جاری کر کے سماء کو بےنقاب کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ‘پی ٹی آئی کے سماء ٹی وی کا کراچی کی بارشوں پر جھوٹ دیکھیں۔’
پی ٹی آئی کے @SAMAATV کا کراچی کی بارشوں پر جھوٹ دیکھیں pic.twitter.com/OxCRXbllvJ
— Senator Saeed Ghani (@SaeedGhani1) July 27, 2020
اتور کے روز ایک ہی دن میں ایک صحافتی ادارے پر حملہ اور دوسرے کے نمائندے پر پولیس کا تشدد ہونے کے باوجود سندھ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جیو کے دفتر پر توڑ پھوڑ اور حملے کا نوٹس لیا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ لیکن جب توڑ پھوڑ کی جارہی تھی اس وقت کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
اِس صورتحال میں واضح ہوتا ہے نیوز چینلز اور حکومت اپنے اپنے مفادات کے لیے آمنے سامنے ہیں اور دونوں بظاہر مختلف انتہاؤں پر ہیں جس میں تشدد کرنا بھی کوئی بڑی بات نہیں سمجھی جاتی۔ ٹی وی چینلز اپنے ایجنڈے کو کسی سیاسی جماعت کی مخالفت اور کسی کی حمایت میں چلانے پر انتہا کو چھو لیتے ہیں اور صحافتی اقدار کو پامال کردیتے ہیں تو سیاسی جماعتیں اُن کے دفاتر اور نمائندوں پر حملوں اور کارروائیوں میں دوسری انتہا کو پہنچ جاتے ہیں۔