نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم جاری کردیا ہے لیکن وزیراعلیٰ سندھ کو پارٹی قیادت نے ٹاور گرانے سے منع کیا ہے۔

کراچی میں قائم نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم جاری کردیا ہے لیکن پارٹی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ کو ٹاور نہ گرانے کا کہا ہے۔

نسلہ ٹاور گرانا ہے یا نہیں فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کی اہم شخصیات نسلہ ٹاور کو گرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کرنے پر مختلف اداروں پر روز ڈالنے لگیں ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نسلہ ٹاور کی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردی ہے اور ادارے نے نسلہ ٹاور گرانے کا معاملہ مراد علی شاہ پر ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ کی کارروائی کا محور نسلہ ٹاور

اب نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا ہے کیونکہ پارٹی قیادت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو نسلہ ٹاور نہ گرانے کا کہا ہے۔ لیکن وزیر اعلی سندھ جائیں تو کہاں جائیں کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ماننا بھی ہے۔

نیوز 360 نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی مرتب کردہ نسلہ ٹاور کی رپورٹ حاصل کرلی ہے جس کے مطابق نسلہ ٹاور کا 780 گز کا پلاٹ نمبر 193A سندھی مسلم سوسائٹی نے 1951 میں الاٹ کیا۔ چیف کمشنر کراچی نے 1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز کے اضافے کی منظوری دی۔ الاٹمنٹ لیٹر میں شاہراہ فیصل کی چوڑائی 280 فٹ درج تھی جس کی موجودہ چوڑائی 240 فٹ ہے۔

نسلہ ٹاور سندھ حکومت کے لیے درد سر بن گیا

1980 میں شاہراہ فیصل کے دونوں جانب 20 فٹ کا رقبہ پلاٹس میں شامل کیا گیا۔ شاہراہ قائدین فلائی اوور کی تعمیر کے دوران مزید 77 فٹ رقبہ اس پلاٹ میں شامل کیا گیا جس کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر 1121 مربع گز کا ہوگیا۔ اضافی رقبہ پلاٹ میں شامل کرنے کی منظوری مختار کار فیروزآباد نے دی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر لینڈ نے 2013 میں بلڈنگ پلان کی این او سی جاری کی۔ 30 جولائی 2013 کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈنگ پلان کی منظوری دی۔

متعلقہ تحاریر