کرکٹر راشد خان کی عالمی رہنماؤں سے افغانستان میں جنگ بندی کی اپیل

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سورش زدہ ملک میں جنگ کے نتیجے میں ابھی تک درجنوں خواتین اور بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

22 ستمبر 1998 کو افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پیدا ہونے والے افغان قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان نے ہاتھ جوڑ کر عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے ملک میں قتل و غارتگردی کو بند کرایا جائے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کرکٹر راشد خان نے پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "میرے ملک میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے،  ہزاروں کی تعداد میں خواتین ، بچوں ، بزرگوں اور نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے۔ مکانات اور زمینوں کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

آئی سی سی کی کرکٹ کو اولمپکس میں شامل کروانے کی کوششیں

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید لکھا ہے کہ "ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ ہمیں اس افراتفری میں اکیلا نہ چھوڑا جائے۔ افغانستان کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔”

 

 

 

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں ماہ طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ کے نتیجے میں بچے اور خواتین سمیت 27 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ فوجی جانی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملوں کے نتیجوں میں 136 بچوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

29 فروری 2021 میں دوحہ میں ہونے والے امریکا طالبان مذاکرات میں یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ امریکی افواج اس سال کے آخر تک افغانستان سے نکل جائیں گی۔ افغان حکومت نے اس معاہدے میں حصہ نہیں لیا تھا۔ تاہم معاہدے کے تحت امریکی فوج کا پہلا دستہ فوجی سازوسامان کے ساتھ 25 اپریل 2021 کو افغانستان سے روانہ ہوگیا تھا۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق امریکی فوج کا آخری دستہ 11/9 کی یاد کے تحت افغانستان سے روانہ ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 سالہ جنگ کے دوران امریکا کے 2400 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

امریکی فوج کے انخلاء کے فوری بعد طالبان نے پیش قدمی کرتے ہوئے افغان فورسز پر خلاف حملے شروع کردیے تھے۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق طالبان نے ابھی تک افغانستان کے متعدد چھوٹے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ 9 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق طالبان نے افغانستان کے 60 فیصد پر قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ کابل پر حملے کے لیے بڑی تیاری کررہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا تو اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ لیکن اطلاعات یہ بھی ہیں کہ افغان صدر نے شمالی اتحاد کے سربراہ اور جنگجو سردار دوستم سے مدد کی درخواست کردی ہے۔

متعلقہ تحاریر