دو جنگوں کا غازی اپنے حق کیلئے 50 سال سے دربدر

1965 اور1971 کی جنگ میں بہادری سے لڑنے والے حوالدار امانت علی  تاحال وعدہ کردہ زمین حاصل کرنے سے محروم ہیں

حوالدار امانت علی نے موجودہ قصور سے تقریبا 28 سے 30 کلومیٹر کےعلاقے کو پیدل چل کر طے کرنے اور دشمن کی صفوں میں گھس کر تہس نہس کرنے کے بعد دشمن کو واپس بھاگنے پر مجبورکیا۔ 

روایتی دشمن بھارت کے خلاف 1965 اور1971 کی جنگ میں بہادری سے لڑنے والے حوالدار امانت علی  تاحال  حکومت کی جانب سے وعدہ کردہ زمین  حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

1965 کی جنگ، پاک فوج کی عظیم قربانیوں اور جراتوں کی داستان

حوالدار امانت علی  نے بتایا کہ سنہ 71 کی جنگ میں بری طرح زخمی ہونے کے بعد تین سال تک لاہورسی ایم ایچ میں ان کا علاج کیا گیا جس کے بعد ایک خط ملا جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ سپاہی جو جنگ میں زخمی ہوئے یا معذور ہوئے ان کو حکومت کی جانب سے زمین دی جائے گی۔

انھوں نےبتایا کہ مجھے بھی زمین ملی مجھے زمین دیکھائی بھی گئی لیکن اس کے قبضے کےلئے آج تک کوششیں کررہاہوں، پٹواری اور تحصیل دارنے مجھ سے کثیررقم کا مطالبہ کیا جو میرے اختیار میں نہیں تھا اس لئے میں نے جنرل اسلم بیگ کو ایک خط لکھا اور اس میں حکومت کی جانب سے الاٹ کی گئی زمین کا آرڈر بھی بھیج دیا،  اب حکام مجھ سے وہی خط مانگتے ہیں جو میں  نے جنرل اسلم بیگ کو بھیج دیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ گذشتہ پچاس سالوں سے اپنی زمین کے حصول کی کوششیں کررہاہوں میں نے تمام جائز ذرائع استعمال کیئے پنڈی بھی گیا جنرل اور کرنل سے بھی ملا لیکن سب بے سود رہااور میں تاحال اپنی زمین کے حصول سے محروم ہوں۔

متعلقہ تحاریر