صحافیوں کے تحفظ کا بل، صدر مملکت عارف علوی آج دستخط کریں گے
رواں سال 17 نومبر کو جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن بل قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا تھا۔
صحافیوں کے تحفظ اور آزادانہ صحافت کے فروغ کے حوالے سے دیرینہ مطالبہ پورا ہوا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی آج ایوان صدر میں منعقدہ خصوصی تقریب میں جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن (ایکٹ ) بل 2021 پر دستخط کریں گے جس کے بعد یہ بل باضابطہ قانون بن جائےگا۔
ایوان بالا اور ایوان زیریں نے بل منظور کیا تھا۔
قومی اسمبلی نے گزشتہ ماہ 8 نومبر اورسینیٹ نے 19 نومبر کو صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ کے بل 2021 کی منظوری دی تھی۔اب صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو میڈیا مالکان ،وقت پر تنخواہ دینے کے بھی پابند ہوں گے۔انہیں لائف اور ہیلتھ انشورنس بھی فراہم کی جائے گی۔صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے لئے کمیشن بھی قائم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
سینئر سول جج کی لڑکی سے مبینہ جنسی زیادتی، پولیس نے گرفتار کرلیا
وفاقی دارالحکومت میں جرائم میں اضافہ، خاتون سینیٹر کا گھر لوٹ لیا گیا
صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو حق رازداری حاصل ہوجائے گا
اس بل کے قانون بننے سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو حق رازداری حاصل ہوجائے گا جبکہ انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انجام دہی اور آزادی اظہار رائے کا حق بھی حاصل ہوگا، نجی زندگی ، گھر اورذاتی خط و کتابت ( بشمول الیکٹرانک گفت و شنید)کی پرائیویسی، خبر کے ذرائع کو مخفی رکھنے کا حق،اورکسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے جبر، تشدد، خوف و ہراس، دھونس، دھمکی اور جبری گمشدگی کے خلاف تحفظ بھی حاصل ہوگا۔
خبر کا ذریعہ بتانے پر مجبور نہیں کیا جا سکے گا
بل کے متن کے مطابق قانون بننے کے بعد صحافیوں کو خبر کا ذریعہ بتانے کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکے گا جبکہ انسداد دہشت گردی اور قومی سلامتی کے قوانین کی میڈیا پروفیشنلز کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو روکنے کے خلاف ناحق استعمال کی روک تھام کی جائے گی۔میڈیا مالکان صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو مقرر کردہ معیارات کے تحت لائف اینڈ ہیلتھ انشورنس فراہم کریں گے۔
صحافیوں کو بروقت تنخواہ مل سکے گی۔
اس قانون کے تحت میڈیا مالکان صحافیوں کو وقت پر تنخواہ دینے کے بھی پابند ہوں گے۔ بل کے مطابق صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ، شکایات کی آزادانہ تفتیش اور فوری ازالہ کیلئے آزاد کمیشن قائم کیا جائے گا، کمیشن میں پاکستان بار کونسل، وزارت انسانی حقوق،پی ایف یو جے، نیشنل پریس کلب، پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن اور وزارت اطلاعات و نشریات کے نمائندے شامل ہوں گے۔
وفاقی حکومت کمیشن کے چیئرپرسن کا تقرر دو سال کے لئے کرے گی، کمیشن میں کم از کم تین خواتین ارکان بھی شامل ہوں گی ۔ بل کے تحت آئین کے آرٹیکل 9 کے مطابق صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی زندگی اور سکیورٹی کے حق کو یقنیی بنا یا جائے گا۔
جبری گمشدگی سے تحفظ مل سکے گا۔
حکومت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی جبری یا رضا کارانہ گمشدگی، اغوا یا اٹھائے جانے کے خلاف تحفظ دے گی ۔
کوئی شخص، ادارہ ایسا اقدام نہیں کر سکے گا جس سے کسی صحافی اور میڈیا پرو فیشنلز کے حق زندگی اور حفاظت کی خلاف ورزی ہو ۔
حکومت حق رازداری کو یقینی بنائے گی۔
صحافی بلاخوف و خطر اپنے فرائض ادا کر سکیں گے ، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کا حق رازداری کوئی شخص، افسر، ایجنسی یا ادارہ پامال نہ کرے۔
تشدد بھڑکانے والے مواد پر پابندی ہو گی۔
صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کا حق اظہار رائے رائج قوانین کے مطابق ہو گا ۔ بل کے تحت قومیت، نسلی، مذہبی منافرت کو ہوا دینے والے اور امتیاز ، دہشت یا تشدد کو بھڑکانے والے مواد پر پابندی ہو گی ۔
غلط خبر پر صحافی کے خلاف مقدمہ چلے گا۔
اس بل کے تحت نسلی،لسانی، ثقافتی یا صنفی نفرت پھیلانے والے مواد کی تخلیق پر بھی پابندی ہو گی ۔ بل کے تحت صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کیلئے یہ بات لازم قرار دی گئی ہے کہ ایسے مواد کی اشاعت نہیں کی جائے گی جس کے غلط یا جھوٹا ہونے کا ان کو علم ہو، جو ایسا کرنے میں ناکام ہو گا اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائےگا۔
ہراسگی کے خلاف تفتیش اور قانونی کارروائی 14روز کے اندر ہوگی۔
سرکاری ملازم یا ادارے کی طرف سے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز پر تشدد، نازیبا زبان کے استعمال کی صورت میں متاثرہ اس کے خلاف14 دن اندر کمیشن کے سامنے شکایت درج کرا سکیں گے ۔ وفاقی محتسب یا متعلقہ ادارہ 14 دن کے اندر ہراسگی کے خلاف تفتیش اور قانونی کارروائی کے لئے اقدامات کرے گا۔ صحافی کی شکایت پر کمیشن مشاورتی کمیٹی قائم کرے گا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ شکایت کو سننا چاہئے یا نہیں۔
صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلزکو قانونی معاونت فراہم کی جائے گی
کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی شکایت پر قانونی کارروائی ہو ۔ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو دھمکی ، تشدد ، جبر کے حوالہ سے کسی کو بھی قانونی کارروائی سے استثنی حاصل نہیں ہوگا۔
متاثرہ صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلزکو قانونی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
کمیشن کے پاس سول کورٹ کےاختیارات ہوں گے
بل کے تحت کمیشن صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کی شکایت پر حکومت،خفیہ ادارے یا اتھارٹی سے معلومات حاصل کرے گی، ان سے رپورٹ ، دستاویزات ، ڈیٹا یا شواہد طلب کرے گی۔
متعلقہ حکومت ، ایجنسی یا ادارہ 14روز میں تحقیقات اور کارروائی کرے گا ، کمیشن کے پاس تقریباً سول کورٹ جیسے اختیارات ہوں گے، جرائم کمیشن کی حدود سے باہر ہوئے تو معاملہ کومجسٹریٹ کے پاس بھجوا دیا جائے گا۔
اچھی نیت سے کئے گئے اقدمات پر کمیشن اور افسران کو استثنی حاصل ہوگا
کمیشن کی سامنے سماعت عدالتی سماعت تصور ہوگی ، اچھی نیت سے کئے گئے اقدمات پر کمیشن اور افسران کو استثنی حاصل ہوگا۔میڈیا پروفیشنلز کے خلاف دھمکی آمیز ، جابرانہ اورمتشدد کارروائیوں کو فوری اور موثر تفتیش اور قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔