جنرل بپن راوت کی حادثاتی موت کے بعد مودی نے بکتربند مرسیڈیز لے لی

بھارتی وزیراعظم کے کانوائے میں رینج روور، لینڈکروزر اور بی ایم ڈبلیو کے بعد آرمرڈ مرسیڈیز کا اضافہ، کسی سے خطرہ یا معمول کی کارروائی؟

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کانوائے میں نئی بکتربند مرسیڈیز کار کا مزید اضافہ ہوگیا ہے، ان کے پاس پہلے ہی رینج روور اور لینڈ کروزر گاڑیاں زیر استعمال تھیں۔

مودی حیدرآباد ہاؤس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا استقبال کرتے ہوئے نئی مرسیڈیز آرمرڈ کار میں نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا الیکٹرک گاڑیوں کے لئے نئی آٹو پالیسی لانے کا فیصلہ

انڈین آرمی کا ہیلی کاپٹر گر کے تباہ، سی ڈی ایس بپن راوت ہلاک

مرسیڈیز ایس 650 میں آرمرڈ پروٹیکشن کا سب سے بہترین نظام موجود ہے، رپورٹس کے مطابق یہ گاڑی کلاشنکوف کی گولیوں کو باآسانی برداشت کرسکتی ہے۔

گاڑی کے شیشوں پر پولی کاربونیٹ مادے کی تہہ چڑھائی گئی ہے اور یہ سخت اسٹیل کی گولیوں کو بھی برداشت کرسکتے ہیں۔

اگر اس گاڑی کے نزدیک 15 کلو وزنی بم پھٹے تو بھی یہ اسے سہہ سکتی ہے اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

گیس حملے کی صورت میں گاڑی کے کیبن میں صاف آکسیجن فراہمی کا بھی انتظام ہے۔

رپورٹ کے مطابق مرسیڈیز ایس 650 کے فیول ٹینک پر ایک خاص مادے کی تہہ چڑھائی گئی ہے جس پر اگر فائر ہوگا تو یہ مادہ ٹینک کو خودبخود سیل کردے گا۔

یہ اسی مٹیریل سے تیار کیا گیا ہے جو کہ بوئنگ کمپنی اپنے اپاچی ٹینک اٹیک ہیلی کاپٹرز میں استعمال کرتی ہے۔

اس گاڑی میں اندرونی حصہ بہت پرآسائش ہے اور اس میں وہ تمام سہولتیں موجود ہیں جو کہ ایک عام مےبیخ ایس کلاس میں ہوتی ہیں۔

کیونکہ یہ گاڑی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے تیار کی گئی ہے اس لیے اس کی قیمت معلوم نہیں ہے لیکن اندازے کے مطابق یہ گاڑی 12 کروڑ روپے سے زائد کی ہے، پاکستانی روپے میں یہ رقم 28 کروڑ 66 لاکھ بنتی ہے۔

جب نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو ان کے پاس بلٹ پروف مہندرا اسکورپیو تھی، جب وہ 2014 میں وزیراعظم بنے تو انہوں نے بی ایم ڈبلیو 7 سیریز لی، اس کے بعد رینج روور اور لینڈ کروزر بھی اپنے اسکواڈ میں شامل کیں۔

واضح رہے کہ پچھلے دنوں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا ہیلی کاپٹر نامعلوم وجوہات کی بنا پر گر کر تباہ ہوا جس میں جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ اور دیگر فوجی افسران ہلاک ہوئے تھے۔

کئی سیکیورٹی تجزیہ کاروں کی طرف سے کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر کو باغیوں نے گرایا لیکن اس حوالے سے اصل حقائق تحقیقات کے بعد ہی پتا چلیں گے۔

دیکھنا یہ ہے کہ کیا نریندر مودی کو بھی اپنے ہی ملک میں کسی سے خطرہ ہے یا نئی بکتر بند مرسیڈیز لینا معمول کی کارروائی تھا۔

متعلقہ تحاریر