جیت گیا سسٹم اور ہار گیا ڈی جی کے ڈی اے آصف میمن
آصف میمن نے نجم شاہ کو خط لکھا کہ سیکریٹری کا کام نہیں اتھارٹی کے معاملات میں مداخلت کرے
سسٹم سے ٹکرانے والے آصف میمن بالآخر اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتار ہوگئے چھ ماہ میں صرف ایک ایف آئی آر کاٹنے والے محکمے اینٹی کرپشن کی پھرتیاں , ڈی جی کے ڈی اے کے خلاف کوئی کرپشن کا ثبوت نا ملا تو احکامات نا ماننے کا مقدمہ بنا ڈالا۔
قانون کے مطابق ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے اپنے محکمہ میں ٹرانسفر پوسٹنگ خود کرسکتا ہے آصف میمن کو تنگ کرنے کے لئے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نجم شاہ کی جانب سے بار بار افسران کے تبادلے اور معطلی کا سلسلہ جاری تھا آصف میمن نے نجم شاہ کو خط لکھا کہ سیکریٹری کا کام نہیں اتھارٹی کے معاملات میں مداخلت کرے تاہم ان کی شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
ذرائع اینٹی کرپشن کاکہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی شکایات سپریم کورٹ میں پہنچادی تھی جس پر سندھ حکومت کی جانب سے ا ن کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی تھی۔، ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت آصف میمن کو ہٹا کر سسٹم کے خاص آدمی محمد علی شاہ کو لانا چاہتی تھی ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے نے اپنی ٹرانسفر کے خلاف ہائی کورٹ سے اسٹے لے رکھا تھا منسٹر لوکل گورنمنٹ کے حکم پر کاروائی کر رہے ہیں۔
اینٹی کرپشن سیل میں اینٹی کرپشن کے اعلی افسران کی ہدایت پر ڈی جی کے ڈی اے کے خلاف درج ایف آئی آر میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں بتایاگیا ہے کہ ڈی جی کے ڈی اے آصف میمن نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، سندھ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ نے تین افسران ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ریکوری شیخ فرید، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد زبیر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاطف احمد خان کا ٹرانسفر کیا گیا ، حالانکہ قانون کے مطابق ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کا یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے محکمہ میں ٹرانسفر پوسٹنگ کرسکتا ہے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان تینوں افسران کو معطل بھی کیا گیا۔ دوسری جانب تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ معطل افسران معطلی کے باوجود کے ڈی اے میں سرکاری امور سر انجام دے رہے تھے
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جن افسران کو معطل کیا گیا تھا وہ افسران ڈی جی کے ڈی اے کی ہدایت پر کے ڈی اے میں عہدوں پر براجمان رہےآصف میمن نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سندھ حکومت کے احکامات نہیں ماننے۔