ارجنٹائن اور آئی ایم ایف میں قرض کی ادائیگی کے لیے معاہدہ طے پاگیا
پاکستان کے معروف ماہر معاشیات محمد سہیل کا کہنا ہے ارجنٹائن کے بعد پاکستان ایک مرتبہ پھر سے آئی ایم ایف سے قرض کا مطالبہ کرے گا۔
ارجنٹائن حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرضوں کی ادائیگی کے لیے 45 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پاگیا ہے اس تناظر میں پاکستان کے ماہر معاشیات محمد سہیل نے کہا ہے کہ ارجنٹائن کے بعد پاکستان کی باری ہے جو آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کرے گا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے اسٹاک بروکر اور ماہر معاشیات محمد سہیل نے کہا ہے کہ "ارجنٹائن کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہو گا جو آئی ایم ایف کے ساتھ پھر معاہدہ کرے گا۔”
یہ بھی پڑھیے
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 951 ارب کا مالیاتی خسارہ
وزارت خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا اعتراف کرلیا
انہوں نے کہا ہے کہ "یہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری ڈیل ہوگی صرف نعرے کی حد سننے میں اچھا لگتا ہے۔ پاکستان کو 2023 یا 2024 میں مالیاتی خسارے سے بچنے کے لیے ، قرضوں کی ادائیگی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی پر قابو پانے کے لیے مزید قرض کی ضرورت ہوگی۔”
After Argentina, Pakistan wil be next. "Ye aakhri IMF program hay” is just a slogan. Be ready for a Bigger IMF deal for Pakistan in 2023 or 2024 considering Pakistan huge debt, high debt servicing and low foreign exchange reserves https://t.co/Vlp14LERKY
— Mohammed Sohail (@sohailkarachi) January 29, 2022
ارجنٹائن کے صدر البرٹو فرنانڈیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اعلان میں کیا گیا ہے کہ ہماری حکومت نے 40 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔
صدر البرٹو فرنانڈیز کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا کہ ہم قرض کی ادائیگی کے لیے مزید قرض لیں ، کیونکہ ہم حال کو مستقبل پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ ہم نے ایک معقول معاہدہ کیا ہے جس سے ہمارا ملک ترقی کی نئی منازل طے کرےگا۔
قدامت پسند موریسیو میکری کی حکومت نے 2018 میں مشکل شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس وجہ سے 2020 کے بعد ارجنٹائن کی کرنسی بحران سے دوچار ہو گئی تھی۔
ارجنٹائن کی حکومت نے وبائی مرض کے دوران بحران کا شکار ہونے والی معیشت کی بحالی کے لیے تین سال بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا تاکہ معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کیا جاسکے۔