دریائے سندھ میں پانی کی شدید قلت ، تمام نہروں کو پانی کی فراہمی معطل
انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق تین بیراجوں کی پانی کی قلت کے بعد سندھ میں 52 فیصد پانی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

سکھر: دریائے سندھ میں پانی کی قلت کے سبب نہریں بند کردی گئی، نہریں خشک ہونے کے سبب مختلف اقسام کی فصلیں پیاسی ہوگئیں زراعت تباہ ہونے کا خدشہ، آبادگار شدید پریشانی میں مبتلا ، انہوں نے حکام بالا سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی قلت کے باعث سکھر بیراج کی کئی نہریں بند کئے جانے کے بعد نہریں خشک ہو گئی ہے۔
نہریں بند ہونے کے باعث سندھ کی زراعت کو کئی خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور کچھ دن قبل سندھ کے وزیر اعلیٰ سندھ نے پانی کی قلت کے باعث چاول کی کاشت نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر میں تاخیر، سندھ ہائی کورٹ کا اظہار برہمی
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی ، سکھر بیراج بیراج میں خوفناک صورتحال برقرار
دریائے سندھ میں ہانی کی قلت نہریں بند ہونے پریشان حال کسانوں نے بتایا کہ ہمارے پاس خریف فصلوں کی بوائی، زمینوں کی آبپاشی کے لیے پانی موجود نہیں ہے۔
انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق تین بیراجوں کی پانی کی قلت کے بعد سندھ میں 52 فیصد پانی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سکھر روہڑی اور نارا کینال میں پانی کی قلت بالترتیب 32 فیصد اور 30 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
سکھر بیراج میں پانی کی دستیاب کی اعداد و شمار کی روزانہ بنیادوں پر نگرانی کرنے والے حکام نے خبردار کیا کہ اگر اَپر کیچمنٹ میں درجہ حرارت میں اضافہ نہ ہوا اور بارشیں نہ ہوئیں تو جون میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
سندھ کے پیک سیزن، موسم گرما کی فصلوں کی کاشت کے دوران کینال کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بہت کم ہے۔
پانی کی قلت خاص طور پر کپاس کی فصل کو متاثر کر رہی ہے اور زیریں سندھ میں خریف سیزن کی بوائی اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
واضع رہے کہ سندھ کو 60 برس میں پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے۔ پانی کے بہاؤ میں تیزی سے کمی کے شدید اثرات سندھ میں محسوس ہو رہے ہیں جو کہ دریائے سندھ کے پہلے بیراج گڈو کے بہاؤ سے ظاہر ہے۔