یوٹیوب اور سوشل میڈیا کی آمدن پر ممکنہ ٹیکس

پاکستان میں یوٹیوب، ٹک ٹاک اور دیگر آن لائن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہونے والی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے

پاکستان میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے زرمبادلہ کمانے والے افراد یا ادارے جو پہلے ساری آمدن جیب میں ڈالتے تھے اب ریاست کو 15 فیصد تک ٹیکس ادا کریں گے۔

وفاقی حکومت یوٹیوب، ٹک ٹاک اور ویڈیوز اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع سے ہونے والی آمدن پر ٹیکس کی چھوٹ کے مزے ختم کرنے والی ہے۔ ان کی آمدن پر 15 فی صد تک انکم ٹیکس لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

ممکنہ ٹیکس کی تفصیل

ذرائع کا کہناہے کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈ کی ایک اور شرط پوری کرنے پر رضامند ہوگئی ہے اور  انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے پر آئی ایم ایف کا دباؤ ہے۔ حکومت بیرون ملک آمدن پر 17.5 ٹیکس اور چارجز لگانے پر غور کر رہی ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ سوشل میڈیا کی آمدن پر 15 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں ہیں۔ حکومت یہ بھی فیصلہ کر رہی ہے کہ بیرون ملک ہونے والی آمدن بھی اسٹیٹ بینک میں لانا ہوگی اور فارن کرنسی اکاؤنٹ کھولا جائے گا۔

بیرون ملک سے ترسیلات کی وصولی کے لیے فارن کرنسی اکاؤنٹ

یکم جنوری سے صرف متعلقہ بینک اکاؤنٹ میں ہی رقم آئے گی۔ بیرون ملک ترسیلات لانے والی ویسٹرن یونین سروس کو ختم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ بیرون ملک آمدن پر اب تک کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ذریعے کے مطابق آمدن پر 2 سے  2.5 فی صد ٹیکس بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا سے ہونے والی آمدن پر سالانہ انکم ٹیکس گوشوارہ بھی جمع کرانے کا پابند کیا جائے گا۔ اِس اقدام سے پاکستان کو مجموعی طور پر سالانہ 8 ارب روپے کا انکم ٹیکس  حاصل ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا سے حاصل ہونے والی ترسیلات لگ بھگ 40 کروڑ ڈالرز سالانہ ہیں۔

میڈیا کے بڑے اداروں کی مخالفت کیوں؟

حکومت کے ٹیکس عائد کرنے کے اِس ممکنہ فیصلے کے بعد پاکستان میں میڈیا کے بڑے ادارے اِس فیصلے کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔جو میڈیا آوٹ لیٹس اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس خصوصاً یو ٹیوب سے لاکھوں روپے اور بعض اوقات کروڑوں روپے مہانہ کماتے ہیں وہ حکومت کو یہ فیصلہ کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر