محمد عامر کا انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا عندیہ

محمد عامر کا کہنا ہے کہ ایک دو دن میں پاکستان پہنچ کر باقاعدہ تفصیلی بیان جاری کریں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے دیا ہے۔ یہ بات اُنہوں نے سوشل میڈیا پر ایک انٹرویو کے دوران بتائی جب کہ وہ سری لنکا میں ہی موجود تھے اور لنکا پریمیئر لیگ ختم ہونے کے بعد وطن نہیں لوٹے تھے۔ 

اُنہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ پر ذہنی تشدد کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ تفصیلی بیان میڈیا کو وطن پہنچ کر جاری کریں گے۔

اکثر تنازعات کا شکار رہنے والے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے سری لنکا پریمیئر لیگ کے بعد ایک ویڈیو میں کہا کہ ’موجودہ بورڈ مینجمنٹ میں کرکٹ نہیں کھیل سکتا۔ مجھے ذہنی اذیت دی جا رہی ہے۔ فی الحال اس مینجمنٹ کی وجہ سے کرکٹ چھوڑ رہا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ 35 رکنی اسکواڈ میں شامل نہ کیا جانا میرے لیے پیغام تھا۔ مجھے سائیڈ لائن کیا جارہا ہے۔ میں نے 5 سال کی سزا کاٹی لیکن پھر بھی کہا جارہا ہے کہ مجھ پر بورڈ نے بہت انویسٹ کیا۔

محمد عامر نے کہا کہ ‘مجھے صرف دو لوگوں نے سپورٹ کیا اور وہ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور شاہد آفریدی تھے جس پر دونوں کا شکرگزار ہوں’۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں کرکٹ سے دور نہیں جارہا لیکن جس طرح کا ماحول بن گیا ہے مجھے اس وقت ہی ویک اپ کال مل گئی تھی جب یہ پتہ چلا کہ میں 35 کھلاڑیوں میں بھی نہیں آسکتا۔

محمد عامر نے کہا کہ وہ ان لوگوں کا بھی ذکر کریں گے جو اُن کے فیصلے کی وجہ بنے۔ اِس کے علاوہ وہ بیان دینے سے قبل فیملی سے بھی مشورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

شاہد آفریدی کی افغان باؤلر کو تنبیہ

واضح رہے کہ فاسٹ باؤلر محمد عامر ٹیسٹ کرکٹ سے پہلے ہی ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں۔

ایل پی ایل کے چھٹے میچ میں پاکستان کے فاسٹ باؤلر محمد عامر اور افغانستان کے نوین الحق کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ محمد عامر کے ساتھ اِس رویے پرمیچ ختم ہونے پرشاہد آفریدی نے بھی نوین الحق کو نصیحت کی۔

اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو پیغام میں محمد عامر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل سے قبل مجھے ذاتی طور پر دھچکا لگا کیونکہ فائنل سے ایک دو دن پہلے ٹیم کا اعلان کردیا گیا۔ ہیڈ کوچ مصباح الحق صاحب نے ٹیم کا اعلان پی ایس ایل مکمل ہونے سے پہلے کیوں کیا یہ وہی بتاسکتے ہیں۔

سال 2010 میں لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے باعث محمد عامر کو 5 سال پابندی اور 6 ماہ قید کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

بابر اعظم پر الزامات توجہ حاصل کرنے کی کوشش؟

محمد عامر اُن پاکستانی کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو تاریخِ  میں خاصے متنازع رہے ہیں۔ اُن پر لندن میں میچ فکسنگ کا الزام  عائد کیا گیا تھا جس میں وہ قصور وار ثابت ہوئے تھے۔ اُس کے بعد اُن پر کرکٹ کھیلنے پر 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔

پابندی کی مدت گزارنے کے بعد اُن کی کرکٹ میں واپسی ہوئی جس کا سہرا نا صرف پی سی بی کی انتظامیہ کے سر ہے بلکہ  چند ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے سر بھی ہے جنہوں نے اُن کی واپسی کی حمایت کی تھی۔  محمد عامر نے اپنے تازہ انٹرویو میں بھی اُن لوگوں کا ذکر کیا ہے۔

محمد عامر نے اِس فیصلے میں اور انٹرویو دینے میں اتنی جلد بازی کی ہے کہ اُنہوں نے اپنی فلائٹ پاکستان پہنچنے کا بھی  انتظار نہیں کیا اور سری لنکا میں اپنے اختلافات کا اظہار کر دیا۔  محمد عامر نے اس پی سی بی کے خلاف آواز بلند کی ہے جس نے اُنہیں کرکٹ کے میدان میں واپس لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

محمد عامر کے تازہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کے پاکستان پہنچنے پر پاکستانی کرکٹ میں ایک نیا تنازع جنم لے  گا۔ اور یہ ایسے وقت میں ہوگا جب پاکستان کی حکومت اور پی سی بی انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی اور غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کی پاکستان آمد کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔

 

 

متعلقہ تحاریر