سڑکوں پر کیٹ آئیز کی تنصیب میں ٹائر ساز ادارے ملوث؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال صرف ٹریفک حادثات کی وجہ سے 27 ہزار 582 اموات ہوتی ہیں۔
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت ملک بھر میں سڑکوں پر نصب کیٹ آئیز وبال جان بن گئی ہیں۔ سڑکوں پر کیٹ آئیز کی تنصیب میں ٹائر ساز اداروں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ کیٹ آئیز سے ٹکرا کر ٹائر جلدی خراب ہوتے ہیں اور ٹائر ساز اداروں کی فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔
کیٹ آئیز حادثات کا سدباب نہیں بلکہ حادثات کا سبب ہیں
بظاہر کیٹ آئیز حادثات روکنے کے لیے لگائی جاتی ہیں مگر درحقیقت یہ حادثات کی روک تھام نہیں بلکہ مزید سنگین اور جان لیوا حادثات کا سبب بنتی ہیں۔ گاڑی کی رفتار انتہائی کم کردی جائے تب بھی آہنی گیٹ آئیز کے سبب جھٹکا لگتا ہے۔ دنیا بھر میں کیٹ آئیز کا استعمال سختی سے ممنوع ہے مگر پاکستان میں عدالت کی جانب سے غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود کیٹ آئیز کو بطور اسپیڈ بریکر استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کی وجہ سے ہر ماہ سیکڑوں حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں درجنوں افراد معذور یا جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ٹریفک حادثات اور کیٹ آئیز
پاکستان میں ٹریفک حادثات کی اہم وجوہات میں کیٹ آئیز بھی شامل ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ پنڈی بینچ میں اس حوالے سے درخواست دائر کرنے والے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کا دعویٰ ہے کہ کیٹ آئیز کی تنصیب میں مبینہ طور پر بین الاقوامی ٹائر ساز صنعت ملوث ہے جو مفت کیٹ آئیز فراہم کرتی ہے تاکہ ان کے ٹائرز کی فروخت بڑھ سکے۔
ٹریفک حادثات میں سالانہ ساڑھے 27 ہزار اموات
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال صرف ٹریفک حادثات کی وجہ سے 27 ہزار 582 اموات ہوتی ہیں جبکہ 50 ہزار افراد زخمی ہوتے ہیں جن میں سے کچھ عمر بھر کے لیے معذور ہوجاتے ہیں۔ یہ بات یقیناً باعث تشویش ہے کہ پاکستان میں ہر 5 منٹ کے بعد ٹریفک حادثے میں کوئی نہ کوئی زخمی یا جاں بحق ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر 10 لاکھ میں سے 14 افراد ٹریفک حادثات کے باعث جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
ٹریفک حادثات اور سالانہ 9 ارب ڈالرز کا نقصان
وزارت مواصلات کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ہر سال ٹریفک حادثات سے تقریباً 9 ارب ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے جو تقریباً 1400 ارب روپے ہے۔ یہ رقم حادثے کے بعد گاڑیوں کی مرمت، زخمیوں کے علاج، گاڑیوں کی مروج قیمت اور حادثات سے ہونے والے نقصانات کے ازالے پر خرچ کی جاتی ہے۔ 9 ارب ڈالرز کی رقم قومی دفاعی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے۔
اسلام آباد کی سڑکوں پر قاتل کیٹ آئیز
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایکسپریس وے، سری نگر ہائی وے، مری روڈ، پارک روڈ سمیت اسلام آباد بھر اور راولپنڈی کی تمام سڑکوں پر غیرضروری اسپیڈ بریکر بنائے گئے ہیں جو حادثات کی روک تھام کے بجائے حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ مختلف شاہراہوں پر کئی انچ اونچی فولادی کیٹ آئیز تین اور چھ کی قطاروں میں نصب کی گئی ہیں جو شہریوں کے لیے زحمت کا سبب بن رہی ہیں مگر کوئی محکمہ ان غیرقانونی اقدامات کو روکنے والا نہیں۔
سنگین حادثات عدالت جانے کا سبب بنے؟
راولپنڈی میں ایک شخص کے کیٹ آئیز سے ٹکرا کر موٹر سائیکل سے گرنے کے سبب سر میں چوٹ لگی اور وہ تین برس سے بستر پر ہے۔ تین موٹر سائیکل سوار نوجوان انجنیئرز کی ہلاکت اور ایسے دیگر واقعات، تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات نے حساس شہری انوار ایڈووکیٹ کو اس صورتحال کی روک تھام کے لیے عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے طویل سماعت کے بعد کیٹ آئیز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام محکموں کو انہیں فوری طور پر تمام سڑکوں سے ہٹانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ جہاں ضروری ہو وہاں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے طے کردہ معیار کے مطابق اسپیڈ بریکرز بنائے جائیں۔
کیٹ آئیز ممنوع لیکن اسپیڈ بریکرز بنائے جا سکتے ہیں
انوار ڈار ایڈووکیٹ نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئ کہا کہ ‘دنیا بھر میں سڑکوں پر آہنی کیٹ آئیز لگانا ممنوع ہے۔ اسپیڈ بریکرز صرف اسکولوں اور اسپتالوں کے قریب بنائے جا سکتے ہیں اور وہ بھی طے شدہ معیار کے مطابق مگر کیٹ ائیز لگانے کی کہیں بھی اجازت نہیں۔’
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں قبضہ مافیا سیاسی سرپرستی میں سرگرم
انہوں نے کہا کہ ‘کیٹ آئیز سنگین حادثات کا سبب بنتی ہیں جن سے ٹکرانے کے سبب آئے روز موٹر سائیکل سواروں کے معذور یا جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ کیٹ آئیز سے ٹکرا کر ٹائرز پھٹنے کے سبب گاڑیاں الٹ جاتی ہیں۔’
ایمبولینسز کو بھی کیٹ آئیز سے گزرنا پڑتا ہے
انوار ایڈووکیٹ نے کہا کہ ‘گاڑیوں کے کیٹ آئیز سے ٹکرانے کے باعث معذور اور بیمار افراد بالخصوص دل کے مریضوں کو شدید دھچکا لگتا ہے جو ان کے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔ ایمرجنسی میں مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی انہیں رکاوٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
کیٹ آئیز کی تنصیب میں ٹائر ساز مافیا ملوث
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ ‘آہنی کیٹ آئیز سے ٹکرانے پر ٹائر کو نقصان پہنچتا ہے اور اس کی عمر نصف رہ جاتی ہے۔ یہی کمزور ٹائر دوبارہ کیٹ آئیز سے ٹکرانے پر پھٹ کر گاڑی الٹنے کا سبب بن جاتے ہیں اور اس میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ‘بین الاقوامی ٹائر ساز ادارے مبینہ طور پر پاکستان میں مختلف اداروں کو مفت کیٹ آئیز فراہم کر رہے ہیں تاکہ اُن سے ٹکرا کر گاڑیوں کے ٹائرز کی عمر کم ہوجائے اور انہیں جلدی بدلنا پڑے۔ جس سے ٹائرز انڈسٹری کو بہت فائدہ پہنچے۔
اطلاعاتی ٹریفک بورڈ کی تنصیب ضروری
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے کہا کہ ‘کیٹ آئیز کی تنصیب ممنوع ہے تاہم انتہائی ضرورت پر بین الاقوامی معیار کے مطابق اسپیڈ بریکرز بنائے جا سکتے ہیں۔ اسپیڈ بریکر سے 100 سے 200 گز قبل اطلاعاتی سائن بورڈ کی تنصیب ضروری ہے تاکہ ڈرائیور اسپیڈ کم کر سکے مگر پاکستان میں ایسے ٹریفک بورڈز کی تنصیب پر توجہ نہیں دی جاتی۔
راولپنڈی بینچ کے حکم کی عدم تعمیل توہین عدالت ہے
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے کہا کہ ‘لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کی جانب سے کیٹ آئیز کو غیر قانونی قرار دے کر فوری طور پر ہٹانے کے حکم پر جزوی عمل ہوا اور پھرمزید لگا دی گئیں جس کے خلاف وہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔