دیوالیہ ہونے والی فیکٹریاں اور کارخانے بحال ہوں گے

829 ارب روپے کا پھنسا ہوا قرضہ فعال ہونے سے معیشت ڈیڑھ فیصد ترقی کرسکتی ہے۔

پاکستان کی معیشت کے لیے اچھی خبر آگئی ہے کہ دیوالیہ ہونے والی فیکٹریاں اور کارخانے دوبارہ بحال ہوجائیں گے۔ 829 ارب روپے کا پھنسا ہوئے قرضہ فعال ہونے سے معیشت ڈیڑھ فیصد ترقی کرسکتی ہے۔

پاکستان کے صنعتی شعبے میں غیر ادا شدہ قرضہ مسلسل معیشت پر بوجھ ہے۔ ایک عرصے سے غیر ادا شدہ قرضہ معیشت، صنعتی شعبے اور بینکاری کے شعبے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ غیر ادا شدہ قرضہ جات کا مسلسل بڑھتا ہوا حجم صنعتی پہیے کو سست کررہا ہے۔

کرونا وائرس کے بعد غیر ادا شدہ قرض کے حجم میں تیزی سے اضافہ ہوا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سے کاروبار اور پیداواری یونٹ قرضہ واپس کرنے کے اہل نہیں رہے۔ ستمبر 2019 کی نسبت ستمبر 2020 میں غیر ادا شدہ قرضہ جات کے حجم میں 95 ارب روپے اضافہ ہوا۔ یہ قرضہ 773 ارب روپے سے بڑھ کر 868 ارب روپے تک پہنچا۔

دسمبر 2019 میں یہی غیر ادا شدہ قرضہ 776 ارب روپے تھا جو دسمبر 2020 میں 844 ارب روپے تک جا پہنچا اور ان میں ایک سال کے اندر 68 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ کرونا کے بعد سال 2021 میں کچھ بہتری آئی ہے اور مارچ کے 2021 کے پہلے ہفتے میں غیر ادا شدہ قرضہ جات اب 829 ارب روپے کے لگ بھگ ہیں۔

 کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل 2020 لائی ہے جس کا مقصد غیر ادا شدہ قرضہ جات کو متحرک کرنا ہے۔ اس کے ذریعے 829 ارب روپے کے منجمند اور پھنسے ہوئے قرضہ جات متحرک ہوسکیں گے اور یہ قرضے حاصل کر کے دیوالیہ ہونے والے کارخانے، فیکٹریاں اور ملز کو چلایا جاسکے گا۔

قرض
GEO

حکومت یہ قرضہ جات متحرک کرنے اور ان سے وابستہ صنعتیں، کاروبار، دکانیں، کارخانے اور فیکٹریاں بحال کرنے کے لیے بینکوں کی ایک کمپنی بنائے گی۔

کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل 2020 کس طرح کارگر ثابت ہوگا؟

وزارت خزانہ کے حکام نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ ’ملک میں اس وقت 829 ارب روپے کے غیر ادا شدہ قرضہ جات موجود ہیں۔ ان میں سے 638 ارب روپے کے قرضے ایسے ہیں جن کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ مکمل ہوگیا ہے۔ اتنی بڑی رقم کی یکا یک اور بروقت واپسی بہت مشکل ہے۔ اس لیے اب حکومت چاہتی ہے کہ ان قرضہ جات کو متحرک کیا جائے اور ان سے وابستہ صنعتوں، کارخانوں، ملز، فیکٹریز اور دکانوں کو ازسرنو بحال کر کے پیداوار بڑھائی جائے اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ اس سلسلے میں اس قانون کے ذریعے 10 بینکوں پر مشتمل ایک کمپنی بنائی جائے گی۔ اس کمپنی کی ذریعے ٹرسٹ بنایا  جائے گا اور اسے ایجنسی کا درجہ دیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیے

ڈویلپمنٹ اور فاریکس کے شعبوں سے مثبت خبریں

حکام نے بتایا کہ ’کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ترمیمی بل 2020 سے منسلک ایک اسکیم آف ری اسٹرکچرنگ متعارف کرائی جائے گی جس میں قرضہ لینے والے کی رائے بھی شامل ہوگی۔ اسکیم کے تحت بننے والی کمپنی میں 10 بینک شامل ہیں جو ایک نجی قدم ہے۔ یہ کمپنی 2020 میں بنائی گئی جس پر قانون سازی 2016 میں ہوئی تھی تاہم اسے اب قانونی تحفظ دیا جائے گا۔‘

متعلقہ تحاریر