ریاست مخالف تقریر: ایم این اے علی وزیر پر فرد جرم عائد
ایم این اے علی وزیر کو کے پی کے پولیس نے پشاور سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا تھا۔
کراچی: کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے ریاست مخالف تقریر سے متعلق کیس میں رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) علی وزیر سمیت 10 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے جنوبی وزیرستان کے حلقہ این اے 50 سے آزاد ایم این اے علی وزیر اور 10 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔ ایم این اے علی وزیر اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ عدالت نے استغاثہ کو 20 نومبر کو گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیے
صدر عارف علوی نے خبروں میں صنفی امتیاز کی نشاندہی کردی
ملزمان کے خلاف تھانہ سہراب گوٹھ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزمان کو 6 دسمبر 2020 کو ریاست اور اداروں کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس دینے کے الزامات کا سامنا تھا۔ ایم این اے علی وزیر کے خلاف ریاست مخالف تقریر کرنے پر شاہ لطیف تھانے میں ایک اور مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔
پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں نے 6 دسمبر 2020 کو سہراب گوٹھ میں تقریباً 2000 شرکاء کے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر عوام کو ریاست کے خلاف اکسایا تھا اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔ سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر اور ان کے ساتھیوں کو پشاور سے گرفتار کرکے کراچی لایا گیا تھا۔
علی وزیر عدالتی حراست میں ہے جبکہ اس کے 10 مبینہ ساتھی ضمانت پر ہیں۔ ملزمان میں جاوید رحیم، شیر ایوب خان، نور اللہ ترین، نعمت اللہ عرف عادل شاہ، ابراہیم خان، محمد شیر خان، بصیر اللہ، محمد طاہر عرف قاضی طاہر، محمد سرور اور احسن اللہ شامل ہیں۔
علی وزیر کو گزشتہ سال 18 دسمبر کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے کراچی لایا گیا تھا جب انہیں خیبرپختونخوا پولیس نے سندھ میں ایک مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔
کے پی پولیس نے علی وزیر کو محکمہ داخلہ سندھ کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔ کراچی پولیس نے اس کیس میں شہر کے علاقے سہراب گوٹھ سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے مرکزی آرگنائزر کو بھی گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین، ایم این اے محسن داوڑ اور دیگر دو افراد کو بغاوت اور ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے ایک مقدمے میں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔









