لوہاری گیٹ بم دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش
حملے کی ذمہ داری باغی گروہ بلوچ نیشنل آرمی نے تسلیم کرلی، بم بینک الحبیب کے سامنے نصب کیا گیاتھا۔

آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور میں لوہاری گیٹ کے علاقے میں دکانوں کے قریب ہونے والے دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی جس کے مطابق دھماکا پہلے سے نصب شدہ ڈیوائس سے کیا گیا ، دھماکے میں ڈیڑھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جسے کے پھٹنے سے 29 افراد زخمی جبکہ9 سالہ بچے ابصار سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے ایک بینک کی عمارت کو جزوی نقصان پہنچا اور 8 موٹر سائیکلیں تباہ ہوئیں۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا جانے والا دھماکا دوپہر ایک بج کر 40منٹ پر ہوا، ایک نامعلوم شخص نے نیو انار کلی میں دھماکے کی اطلاع دی ، اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس سمیت انتظامیہ فوری موقع پر پہنچی، پولیس، فارنزک ایجنسیاں اور دیگر تحققیاتی ادارے جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکہ، 12 افراد جاں بحق ، متعدد زخمی
کوئٹہ، جناح روڈ پر سائنس کالج کے قریب دھماکہ، 4 افراد جاں بحق
وزیراعلیٰ عثمان بذدار کو پیش کی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارودی مواد کی تنصیب سے متعلق ارد گرد میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی جارہی ہے، بعض مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ موقع پر موجود گیس سلنڈر پھٹنے سے قریب موجود موٹرسائیکلوں میں آگ لگی ۔
واضح رہے کہ لوہاری گیٹ دھماکے کی ذمے داری بلوچستان کے حالیہ منظر عام پر آنے والے باغی گروہ بلوچ نیشنل آرمی نے تسلیم کرلی، بم بینک الحبیب کے سامنے نصب کیا گیاتھا۔









