ڈائریکٹر ایکٹر فرحان اختر کا زبردست الفاظ میں لتا جی کو خراج تحسین
لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر اتوار کی صبح 92 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئیں۔ ورسٹائل گلوکارہ جنہیں "ہندوستان کی نائٹنگیل” کا نام دیا گیا۔
انڈیا کے مشہور شاعر اور مصنف جاوید اختر کے صاحب زادے اور معروف ڈائریکٹر فرحان اختر نے بہترین الفاظ میں آنجہانی لتا منگیشکر کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "آج لتا جی کے گانے سن کر والد صاحب کی ایک بات یاد آئی جو انہوں نے مشہور کلاسیکی موسیقار سے متعلق کہی تھی۔”
یہ بھی پڑھیے
علی ظفر کے پشتو گیت لاڑشا پیخاور کے یوٹیوب ناظرین 6کروڑ ہوگئے
پاوری گرل کی ویڈیو ایک سال کی ہوگئی
فرحان اختر نے مزید لکھا ہے کہ "لتا جی کے سُر کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بال لیں ، اسے تقسیم کریں اور اسے تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزاریں جب تک کہ اسے مزید تقسیم نہ کیا جاسکے، یہ اتنا درست ہے۔ ان کی آواز کی پچ مکمل تھی۔”
Listening to Lata-ji’s songs today & remembered dad telling me what a renowned classical musician once told him.. if you take a strand of hair and split it, then split it further and further, till it cannot be split anymore, that’s how accurate Lata-ji’s sur is. Pitch perfect.❤️
— Farhan Akhtar (@FarOutAkhtar) February 7, 2022
فرحان اختر کے ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے طارق علی انصاری نے لکھا ہے "میوزک یہاں رک گیا ہے۔”
دوستانہ کے نام سے ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "آنجہانی محترمہ لتا کو بھی ویسے ہی یاد رکھا جائے گا جیسے ان سے پہلے جو عظیم گلوکار چلے گئے ہیں۔ لتا جی ایک امیر خاتون تھی تاہم ایک چیز کی کمی ان کی زندگی میں تھی۔ وہ ایک بیوی بننے اور ماں جیسا کسی کو پیار دینے سے محروم رہیں۔”
لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر اتوار کی صبح 92 سال کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئیں۔ ورسٹائل گلوکارہ جنہیں "ہندوستان کی نائٹنگیل” کا نام دیا گیا۔ لتا منگیشکر نے تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط کیریئر میں 36 زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گانوں کو اپنی آواز دی۔
بریچ کینڈی اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر نے بتایا کہ منگیشکر کا انتقال صبح 8.12 بجے ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ "انہیں یہاں ایک کووڈ مریض کے طور پر لایا گیا تاہم عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت سے پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں تھیں۔ ہم نے لیجنڈری گلوکارہ کو بچانے کی پوری کوشش کی۔ لیکن بچا نہیں پائے۔”
عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر کو تین قومی ایوارڈز سے نوازا گیا، انہیں 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2001 میں انہیں فنی موسیقی کی خدمت کے صلے میں بھارت رتن سے نوازا گیا، اس طرح انہیں "آنجہانی کرناٹک موسیقی کے دیو ایم ایس” کے اعزاز سے نواز گیا یہ اعزاز حاصل کرنے والی دوسری گلوکارہ بن گئیں اس سے قبل یہ ایوارڈ سبولکشمی کو دیا تھا۔ انہیں پدم وبھوشن اور پدم بھوشن کے اعزازت سے بھی نوازا گیا تھا۔
کئی مشہور ٹریکس کو اپنی آواز دینے کے علاوہ لتا منگیشکر کو بطور میوزک ڈائریکٹر بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نے موہیتانچی منجولا (1963)، مراٹھا تیتوکا میلوا (1964)، سدھی مانسے (1965) اور تمبڈی مٹی (1969) کے لیے موسیقی ترتیب دی۔