آئی ایم ایف کا حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی فروخت کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی گھروں کو نقصان میں جانے سے پہلے فروخت کریں، بہترین کارکردگی سے بجلی پیدا کرنے والے 2 پاور پلانٹس جون میں بیچنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان پر ایک اور تلوار لٹکنے لگی ، انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) نے جون تک حویلی بہادر شاہ اور بلوکی آر ایل این جی اور بجلی گھر فروخت کرنے کا نیا مطالبہ کردیا۔
آئی ایم ایف نے ڈور مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آر ایل این جی پاور پلانٹس جون تک فروخت کیے جائیں، بجلی گھروں کی نج کاری نقصان میں جانے سے پہلے ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیے
روس اور یوکرین کا تنازع، تیل کی قیمت 110 ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ
وزارت نجکاری پہلے 10 نمبروں میں کیوں نہیں، محمد میاں سومرو نے بتادیا
نیوز 360 کو موصول دستاویز کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا پلان بھیج دیا، آئی ایم ایف کی تجویز ہے کہ بہتر کارکردگی والے پاور پلانٹس کی نجکاری سے اچھی قیمت ملے گی۔
دستاویز کے مطابق یہی بجلی گھر جب نقصان میں چلے جائیں گے تو اس وقت ان کی نجکاری نقصان پہنچائے گی۔
آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی گھروں کو نقصان میں جانے سے پہلے فروخت کریں، بہترین کارکردگی سے بجلی پیدا کرنے والے 2 پاور پلانٹس جون میں بیچنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا ہے اور مطالبہ ہے کہ دونوں پاور پلانٹس کو جون 2022 کے آخر تک فروخت کیا جائے۔
نجکاری کمیشن نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری پر کام کا آغاز کر دیا۔ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پوری صلاحیت سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس ہیں۔
دونوں پاور پلانٹس مسلم لیگ ن کے دور میں لگائے گئے تھے، دونوں پاور پلانٹس دوہرے ایندھن پر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ایل این جی کی قلت پر پاور پلانٹس سے ڈیزل سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، پاور پلانٹس کی نجکاری سے بجلی کی پیداواری لاگت بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کا مشورہ ہے کہ اس وقت عالمی منڈی میں تیل سمیت ایندھن مہنگا ہورہا ہے اور ایسے میں توانائی کے منصوبوں کی نجکاری سود مند ہوسکتی ہے۔