پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری کا احتجاجی مظاہرہ

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی کا کہنا تھاکہ پیکا آرڈیننس کے خلاف ابھی آغاز ہے ہماری جدوجہد بہت طویل ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے) کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیراہتمام پارلیمنٹ ہاؤس کےسامنے پیکا آرڈیننس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس  میں صحافتی ،مزدور،طلبہ تنظیموں ، سول سوسائٹی ،جڑواں شہروں کے صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر سیاہ پرچم بھی  لہرایا گیا جبکہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے پارلیمنٹ ہاؤس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلی میں شریک مظاہرین نے حکومت کی جانب سے پیکا  ایکٹ میں ترامیم کر کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف نعر ے بازی کی اور آرڈیننس کوفوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

صحافی نذیر ناجی کے صاحبزادے انیق ناجی والد کی ڈگر پر چل پڑے

سینیٹرز نے تعلیمی اداروں میں طلباء کے ڈرگ ٹیسٹ کی سفارش کردی

مظاہرین نے پلے کارڈز ، بینرز، کتبے اور سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پرپیکا آرڈیننس کے خاتمے، محسن جمیل بیگ کی فوری رہائی اور صحافیوں کو اظہار رائے کی آزادی دینے کے حوالےسے نعرے درج تھے۔

احتجاجی مظاہرے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف سوشل میڈیا پر غیراخلاقی زبان استعمال کرنے کیخلاف صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے قرارداد پیش کی جسے تمام شرکاء نے منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف نازیبا اور غیر اخلاقی سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کے خلاف نوٹس لے اور ان عناصر کو گرفتار کر کے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ناصر زیدی کا کہنا تھاکہ پیکا آرڈیننس کے خلاف ابھی آغاز ہے ہماری جدوجہد بہت طویل ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ حکومت کو آرڈیننس فوری طور پر واپس لینا ہوگا جب تک آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا کراچی سے خیبر تک صحافی سراپا احتجاج رہیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سینئر راہنماء سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ پیکا آرڈیننس کی صورت میں کالا قانون صرف صحافیوں کے خلاف ہی نہیں ہے بلکہ اس سے پاکستان کا ہر شہری متاثر ہوگا، ہم صحافیوں کے شانہ بشانہ چلیں گے اور اس آرڈیننس کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ایسے قوانین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے جمہوری حکومت ہونے کے باوجود صدراتی آرڈیننس لانا قابل مذمت ہے، اراکین قومی اسمبلی کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیئے اور پارلیمنٹ میں اس آرڈیننس کے خلاف آواز اٹھانا چاہیئے، پیکا کا قانون ملک کے ان اداروں کےخلاف بھی ہے جن کے استحکام کیلئے ملک کے عوام نے جدوجہد کی تھی۔

سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر انچیف محسن جمیل بیگ کی گرفتاری اسی کالے قانون کے تحت ہوئی ہے،اگر اس قانون کو یہیں پرنہ روکا گیا تو اس کا غلط استعمال ہوتا رہے گا کیونکہ ہر شہری کے ہاتھ میں موبائل ہے جو اس کالے قانون کا شکار ہو سکتے ہیں اس لئے اس کالے قانون کا راستہ روکنا نہایت ضروری ہے۔

صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نےکہا کہ صحافیوں کے حقوق کی جدوجہد ہر میدان میں لڑیں گے، پیکا آرڈیننس صحافیوں کی زبان اور قلم بند کرنے کیلئے ہے جس کے خاتمے تک پر امن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔

جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ ہماری جدوجہد نئی نہیں ہے ہم نے ہمیشہ صحافیوں اور ورکرز کی جنگ لڑی ہے اور آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، حکومت کو پی ایم ڈی اے کی صورت میں کا لا قانون واپس لینے پر مجبور کیا اور اب پیکا کی صورت میں بھی حکومت کو کالا قانون واپس لینے پر مجبور کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے روزنامہ جناح اور آن لائن نیوز ایجنسی کو بند کرنے کی سازش کو ناکام بنائینگے، محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا،پیکا آرڈیننس کیخلاف پرامن احتجاجی ریلی کے راستے میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کے واقعات قابل مذمت ہیں۔

سیکرٹری جنرل سی ڈی اے مزدور یونین چوہدری محمد یٰسین نے کہا کہ سی ڈی اے مزدور یونین صحافیوں کے شانہ بشانہ ہے پہلے بھی صحافیوں کیساتھ سڑکوں پر تھے آئندہ بھی رہیں گے، محسن جمیل بیگ کی غیر قانونی گرفتاری قابل مذمت ہے، حکومت فوری طور پر پیکا آرڈیننس کو ختم کرے،

سابق صدر این پی سی شکیل انجم نے کہا کہ جب سے یہ حکومت آئی ہے تب سے صحافیوں کی زبان بندی میں مصروف ہے ہم حکومت کو غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرینگے۔

سینئر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ حکومت نہ صرف صحافیوں بلکہ پاکستان کے ہر شہری کی آواز کو سلب کرنا چاہتی ہے،ہمیں موجودہ صورتحال میں غیر اعلانیہ مارشل لاء کا سامنا ہے، یہ آمریت ہمارے قلب، ہمارے ذہن اور ہمارے جسموں کے اوپر نافذ کر دی گئی ہے،اگر آج ہم نے اس آمریت کا مقابلہ نہ کیا تو آئندہ آپ اپنی بات تک نہیں کہہ سکیں گے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ پی ایف یوجے کی کال پر ملک بھر میں ہونے والے ہر مظاہرے میں تاجر برادری بھرپور شرکت کرے گی،وزیراعظم عمران خان کو خود اس قانون کو واپس لینا چاہیئے کیونکہ شہری آزادی کی بات ہو رہی ہے اگر وزیراعظم نے ہماری بات نہیں سنی تو وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

متعلقہ تحاریر