اقوام متحدہ میں روس کیخلاف قرارداد، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کی عدم شرکت
یوکرین پر روسی حملے کے خلاف جنرل اسمبلی اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی جس کے حق میں 141 رکن ممالک نے ووٹ دیا، 35 ممالک غیر حاضر رہے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور کرلی گئی، 193 میں 141 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
روسی حملے کے خلاف قرارداد کی مخالفت میں روس، بیلاروس، شمالی کوریا، شام اور اریٹریا نے ووٹ دالا جبکہ 35 ممالک اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
ان 35 ممالک میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، چین، عراق اور ایران بھی شامل تھے۔
جنگ زدہ افغانستان کے نمائندگان نے بھی قرارداد کی حمایت کی، قرارداد میں روسی جارحیت کی مذمت کی گئی۔
اس قرارداد میں روس سے یوکرین میں جنگ بندی اور فوج کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ میں تعینات یوکرینی سفیر نے کہا کہ روس ہمارے ملک پر صرف قبضہ نہیں بلکہ نسل کشی بھی کرنا چاہتا ہے۔
دوسری طرف ماسکو نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کے لیے یوکرین پر حملہ کیا ہے۔
یورپی یونین کے مندوب نے کہا کہ یہ آج پیش کی جانے والی قرارداد یوکرین سے متعلق نہیں بلکہ عالمی سرحدوں کے دفاع سے متعلق تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹریہ جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی کی جائے۔
بیلاروس کے سفیر نے روس پر مغرب کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کو معاشی دہشتگردی قرار دیا ہے۔
روس کے حلیف ملک شام نے بھی مغرب کے دوہرے معیار کی مذمت کی اور کہا کہ مغربی ممالک نے خود عراق، لیبیا اور افغانستان میں مداخلت کی تھی۔
جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس 40 سال میں پہلی مرتبہ سلامتی کونسل کی طرف سے طلب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین سمیت 22 ممالک کے سفارتکاروں نے اقوام متحدہ کی قراراد میں حمایت حاصل کرنے کیلیے پاکستان کو تحریری مراسلہ ارسال کیا تھا۔