روس میں فیس بک واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر پابندی، میٹا کو 2بلین ڈالر کا نقصان
مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث میٹا کی سروسز کو 4 مارچ کی شام سے ہی ملک میں بند کردیا گیا
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے اشتعال انگیزی کے متعلق اپنی پالیسی میں عارضی تبدیلی کرتے ہوئے فیس بک اور انسٹاگرام صارفین کو یوکرین میں ہونے والے حملوں کے تناظر میں روسی فوجیوں اور صدر پیوٹن کے خلاف تشدد پر زور دینے والی یہاں تک کے ان کی موت کی خواہش کی پوسٹوں کی اجازت دینے کے ردعمل میں روس نے ملک میں دنیا کی معروف ترین سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر پابندی عائد کردی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے ریگولیٹر ادارے نے تصدیق کی کہ فیس بک کی جانب سے روسی صدر سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف پوسٹس کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ روسی قومی سلامتی اور روسی مفادات کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث میٹا کی سروسز کو 4 مارچ کی شام سے ہی ملک میں بند کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
میٹا, روس کے خلاف کھل کر سامنے آگیا
امریکہ کے معروف بینک گولڈمین ساشے نے روس میں کاروبار بند کردیا
فیس بک کی جانب سے اکتوبر 2020 سے لے کر اب تک 26 بار روسی قومی سلامتی سمیت روسی مفادات کی خلاف ورزیاں کی چکی ہیں جس کے باعث میٹا کی سروسز کو بند کیا گیا ہے اور یوں روس کےلاکھوں افراد فیس بک انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے استعمال سے محروم ہوگئے ہیں۔
میٹا کی انتظامیہ کی جانب سے ٹوئٹر پر تصدیق کی کہ روسی حکام نے ملک بھر میں فیس بک انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی سروس کو بند کردیا، جس کے باعث میٹا کی آمدنی پر ایک بلین ڈالر سے زائد کا کا اثر پڑے گا، روس میں فیس بک اور اس کی ذیلی ایپس واٹس ایپ اور انسٹاگرام کے 12 کروڑ سے زائد صارفین موجود ہیں اور صرف فیس بک صارفین کی تعداد بھی ایک کروڑ کے قریب ہے۔
میٹا کے چیف فنانشل آفیسر ڈیو ویہنرکا کہنا ہے کہ میٹا کو اشتہارات کی مد میں موصول ہونے والے مجموعی ریوینو میں سے ایک اعشاریہ پانچ فیصد روس سے حاصل ہونے والا ہے ، گذشتہ سال، میٹا نے 114.9 بلین ڈالر کی مجموعی سیلز حاصل کی تھی جس میں روس سے حاصل ریونیو 1.7 بلین ڈالر تھا ۔
فیس بک نے روس کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ فیس بک کے علاوہ ٹوئٹر اور گوگل نے بھی روسی اداروں اور حکومت پر پابندیاں عائد کردی ہیں ۔