لاہور ہائی کورٹ کا ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کا دفتر کھولنے کا حکم
جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز اور دوست مزاری کی درخواستوں پر طویل سماعت کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا دفتر کھولنے کا حکم دیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کا دفتر کھلوانے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی کہ وہ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور سیکرٹری اسمبلی کے ہمراہ اپنے دفتر جائیں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو باور کرایا کہ جتنا حکم دیا آج اس پر عمل کریں انکے اخیتار کیا ہونگے اور کیسے استعمال کیے جائیں گے اس کا فیصلہ کل کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
بیرونی سازش ثابت ہوئی تو مستعفی ہوجاؤں گا،وزیر اعظم شہباز شریف
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا چار دہائیوں پر محیط سیاسی کیریئر
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز اور دوست مزاری کی درخواستوں پر طویل سماعت کی ان درخواستوں میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہ کرانے اور ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لینے کے اقدامات کو چیلنج کیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری عدالتی حکم پر پیش ہوئے اور بتایا کہ جو کیا قانون کے مطابق کیا ، لیکن انکا آفس بند کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے استدعا کی کہ جب اسمبلی میں انتخاب ہو تو سیکرٹری اسمبلی وہاں داخل نہ ہوں۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو باور کرایا کہ آج جتنا حکم دیا ہے اس پر عمل درآمد کریں اس سے پہلے مسلم لیگ ق کے وکیل عامر سعید نے دعویٰ کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات دو نمبر کام کرنے پر واپس لیے گئے تھے۔ معلوم نہیں کہ رات بارہ بجے کس کے کہنے پر اجلاس کی تاریخ تبدیل کی۔
اس پر مسلم لیگ ن اور ڈپٹی اسپیکر کے وکلا نے نامناسب زبان استعمال کرنے پر احتجاج کیا اور کہا کہ یہ کیسی زبان استعمال کررہے ہیں
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس ملتوی کیا گیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ اجلاس نہ ہو، اگر باہر دس بندے آجائیں تو کیا اسمبلی گھر چلی جائے گی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کے اندار کی باتیں یہاں نہ کریں ، اسمبلی کی باتیں اسمبلی میں ہونی چاہیے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا اگر کسی رکن کی معطلی ہونی ہے تو الیکشن کے بعد ہوگی۔
اس سے پہلے عدالت نے مسلم لیگ ن اور ق کو پنجاب کے وزیر اعلی کے انتخاب کےلیے باہلی مشاورت کرنے کا موقع دیا لیکن بات چیت بے نتیجہ رہی۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اسپیکر کے وکیل کی بات چیت کرنے کے لیے مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی اسکے بعد وکلا نے دلائل شروع کیے جو کل بھی جاری رہیں گے۔