حمزہ شہباز کے حلف کا تنازعہ: چیف سیکرٹری پنجاب کا گورنر کا حکم ماننے سے انکار
چیف سیکرٹری کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل سیکرٹری راشد منصور کے اعتراضات حقیقی پر مبنی ہیں۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے گورنر کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد پنجاب میں سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے ، گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق پرنسپل سیکرٹری نے گورنر پنجاب سرفراز چیمہ کو نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف سے متعلق ان کی آئینی ذمہ داریاں یاد دلانے کے لیے خط لکھا تھا، جس پر گورنر نے انہیں عہدے سے فارغ کردیا تھا اور اسپیشل سیکرٹری عمر سعید کو اضافی چارج دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
سردار اختر مینگل نے حکومت کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ، پی ٹی آئی نے انٹراکورٹ اپیل دائر کردی
تاہم چیف سیکرٹری پنجاب نے پرنسپل سیکرٹری کے تبادلے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا ہے کہ انہوں نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پرنسپل سیکرٹری کی ذمہ داری تھی کہ وہ گورنر کو آئین کی خلاف ورزی کے بارے میں آگاہ کریں۔
چیف سیکرٹری کے دفتر نے کہا کہ پرنسپل سیکرٹری راشد منصور کے اعتراضات حقیقت پر مبنی ہیں۔
خط میں پرنسپل سیکرٹری راشد منصور نے گورنر پنجاب کو بتایا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے سے انکار نہیں کر سکتے۔
پرنسپل سیکرٹری نے عمر سرفراز چیمہ کو متنبہ کیا تھا کہ حلف اٹھانے سے انکار کرنے پر وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔
حمزہ شہباز نے اتوار کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانا تھا لیکن پی ٹی آئی کی طرف سے لگائے گئے گورنر عمر سرفراز چیمہ نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی کی رپورٹ، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ان کے سامنے پیش کیے گئے حقائق کو مسترد کرتے ہوئے تقریب حلف برداری اچانک ملتوی کر دی۔
پرنسپل سیکرٹری نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ آئین یا کسی قانون کے تحت گورنر کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی بھی حالت میں انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار استعمال کریں۔
پرنسپل سیکرٹری نے خط میں مزید لکھا تھا کہ آئین اور پنجاب اسمبلی کے 1997 قوائد کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے اعلان کردہ نتائج کو پرنسپل سیکرٹری کسی صورت چیلنج نہیں کرسکتا ہے۔ دوسرا یہ کہ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کرانے کا باضابطہ حکم صادر کیا تھا۔