ایک کے بعد ایک صحافی کے خلاف مقدمات درج: ن لیگ اور بااختیار ادارے آمنے سامنے
جن صحافیوں اور اینکر پرسنز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں سمیع ابراہیم ، ارشد شریف ، عمران ریاض خان اور صابر شاکر شامل ہیں۔
ایک کے بعد ایک سینئر صحافی اور اینکر پرسنز کے خلاف مقدمات درج ہونے پر اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے درمیان تناؤ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
رواں ماہ 8 مئی کو بول نیوز کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا ، 21 مئی کو اے آر وائے نیوز چینل کے معروف اینکر پرسن ارشد شریف اور صابر شاکر کے خلاف مقدمات درج کیے تھے جبکہ آج یوٹیوبر اور سینئر صحافی عمران ریاض خان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کردیا
پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل کئی اہم عہدیداروں کو گرفتار کرلیا گیا
تفصیلات کے مطابق بول نیوز چینل کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اداروں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے اور ملک کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے خلاف سنگین الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمہ چمن میں درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز یعنی 21 مئی کو اے آر وائی نیوز کے سینئر اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف حیدر آباد کے تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں ریاستی اداروں کے خلاف کے پروپیگنڈا کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے مقدمہ طیب حسین نوجوان کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
کل ہی کے روز اے آر وائی کے اینکر پرسن صابر شاکر کے خلاف بھی میرپورخاص پولیس نے شہری کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں قومی اداروں کے خلاف بیان دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مقدمہ محمود حسن شخص کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں 153 ، 505 اور دفعہ 131 شامل کی گئی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق معروف اینکر پرسن اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کے خلاف بھی ٹھٹھہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمے میں اداروں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدرعابد عباسی، جنرل سیکرٹری طارق علی ورک، فنانس سیکرٹری کاشان اکمل گل اور مجلس عاملہ کے اراکین نے اینکر پرسنز کیخلاف سندھ اور دیگر صوبوں میں ایف آئی آرز کے اندراج کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کے مترادف قرار دیا ہے۔
تاہم دوسری جانب نیوز 360 کے ذرائع کے بتایا ہے کہ صحافیوں اور اینکر پرسنز کے خلاف مقدمات کے اندراج کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا ہے ، کیونکہ حکومت کہہ رہی ہے کہ مقدمے تو مقتدر قوتوں کے کہنے پر درج ہورہے ہیں جبکہ بدنامی حکومت کی ہورہی ہے کہ اس کے کہنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔