پندرہ سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مثبت ہوگیا

حکومت انہی 4 ماہ کے دوران قرضوں میں اضافہ نہ ہونے اعدادوشمار کو بھی اپنی کامیابی شمار کرتی ہے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اسے ہر تقریب میں فخریہ طور پر پیش کرتے رہے۔

سال  2018 میں جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی تو پاکستان کو لگ بھگ  20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا تھا۔ نومبر 2020 کے آخری ہفتے میں پاکستان کو غیر ملکی ادائیگیوں کے تناظر میں پے در پے ریلیف ملا۔

مئئ تا دسمبر جی 20 ممالک نے پاکستان کے لیے قرضوں کی ادائیگی موخر کردی جس سے پاکستان کے لیے ایک ارب 20  کروڑ ڈالرز کے قرضے دینے آسان ہوگئے۔

پھر امریکی انتخابات اور ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب پر تنقید سے ڈالر کی قدر دنیا بھر میں لڑکھڑاگئی اور پاکستان میں بھی ڈالر لگ بھگ 7 روپے سے بھی نیچے آگیا۔ ماہرین معاشیات کہتےہیں ایک روپیہ مستحکم ہونے سے 120 ارب روپے کا قرضہ کم ہوتا ہے اس لیے 7 روپیہ استحکام سے مجموعی قرضوں کا حجم 840 ارب روپے کم ہوا۔

یہ بھی پڑھیے

سویڈش سرمایہ کارکی اولین ترجیح انڈیا نہیں پاکستان

اور یوں 36 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا جو اس سال جولائی  کے پہلے ہفتے میں تھا۔ حکومت انہی چار ماہ کے دوران قرضوں میں اضافہ نہ ہونے اعدادوشمار کو بھی اپنی کامیابی شمار کرتی ہے۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اسے ہر تقریب میں فخریہ طور پر پیش کرتے رہے۔

وزارت خزانہ کی مالی سال کی ماہانہ مالیاتی کارکردگی رپورٹ  بھی جاری ہے جس  کے مطابق  معیشت کے درست اعشارے واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر معیشت میں بہتری کے آثار نمایاں ہوئے ہیں۔

ڈالر کے مقابلے روپیہ مستحکم، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 سال بعد ختم ہوکر مثبت ہوگیا۔ یعنی سرپلس ہوگیا ہے۔ دستاویز کے مطابق  مالی سال کے4 ماہ میں کرنٹ اکاوٴنٹ 1.2 ارب ڈالرسرپلس رہا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا 1.3فیصد سرپلس رہا۔

برآمدات میں 10.3 فیصداور درآمدات میں 4 فیصد کمی رہی۔ تجارتی خسارہ 4 فیصد اضافے  سے 6.7 ارب ڈالر رہا۔ زرمبادلہ ذخائر 20.55ارب ڈالرز سے تجاوز کرگئے۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ

وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آوٴٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے۔  ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن ہے۔ رواں مالی سالی کے پہلے چار ماہ میں بجٹ خسارہ 484 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ کاروباری طبقے،صارفین کا اعتماد بحال، معاشی شرح نمو میں بہتری متوقع ہے۔  ترسیلات زر 26.5 فیصد اضافے سے 9.4 ارب ڈالرتک پہنچ گئی۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق  جولائی سے اکتوبر ٹیکس ریونیو 1340 ارب اور نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے رہا جبکہ  حکومتی اخراجات 1 ہزار 963 ارب روپے رہے۔

متعلقہ تحاریر