امریکی عوام! آپ کو گھبرانا نہیں ہے
سابق امریکی صدر براک اوباما، جارج بش اور بل کلنٹن نے رضاکارانہ طور پر کیمرے کے سامنے کرونا ویکسین لینے کا اعلان کردیا۔
تین سابق امریکی صدور مدت اقتدار ختم ہوجانے کے باوجود بھی امریکی عوام کے لیے خدمات سرانجام دینے پر تلے ہوئے ہیں اوروہ اِس کے لیے مختلف طریقے تلاش کرلیتے ہیں۔
امریکا کرونا کی وباء سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ لیکن امریکی عوام میں ویکسین کے استعمال پرشکوک و شبہات ہیں۔ اسی لیے سابق امریکی صدوراس مشکل گھڑی سے قوم کو باہر نکالنے کے لیے میدان میں آگئے ہیں۔
براک اوباما، جارج ڈبلیو بش اوربل کلنٹن نے رضاکارانہ طورپرکیمرے کے سامنے کرونا کی ویکسین لینے کا اعلان کردیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ویکسین پرعوام کے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔
امریکا کرونا وباء سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ اب تک امریکا میں 2 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔ متاثرین کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔
سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے صدربش ایکشن میں آگئے ہیں۔ سابق صدر کے چیف آف اسٹاف فریڈی فوڈ کے مطابق ویکسین کا محفوظ ہونا لازمی ہے۔ اگر ایسا ہوا توسابق صدراسے آزمانے کی صف میں کھڑے ہوں گے۔ انہیں کمیرے پر ویکسین کا استعمال کرنے پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ترجمان بل کلنٹن کے مطابق سابق صدرویکسین کو فروغ دینے کے لیے اسے ٹی وی پراستعمال کرکے دکھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
بائیڈن کی خواتین ٹیم اور فریکچر
براک اوباما کا کہنا ہے کہ اگر نیشنل انسٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیزکے ڈائریکٹر ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی نے ویکسین کو محفوظ و موثر قرار دے دیا تو وہ اسے ضرور استعمال کریں گے۔
سابق صدور کی جانب سے تو ویکسین کے استعمال کی بات کی گئی لیکن صدر ٹرمپ نے اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔ کرونا کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی لاپرواہی کوئی نئی بات نہیں۔ ٹرمپ کی انوکھی باتوں کوموضوع بحث بنا کر اوباما نے ٹرمپ پرنیٹ فلکس سیریز بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
کامیڈی سیریز میں ڈونلڈ ٹرمپ کی لاپرواہی اور دلچسپ بیانات کو ہلکے پھلکے اندازمیں دکھایا جائے گا۔ اوباما اوران کی اہلیہ مشعل اوباما کی اس سیریز کا نام ‘دی جی ورڈ’ رکھا گیا ہے۔