بابر اعظم ٹیم سلیکشن پر کیوں مطمئن نہیں؟
یہ کیسے ممکن ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کسی بھی اہم غیر ملکی دورے سے قبل کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو، اگر ایسا ہو جائے تو سمجھ لیں پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ بدل گئی ہے۔
ابھی گذشتہ ہفتے دورہ زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے لیے ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ اسکواڈ کا علیحدہ علیحدہ اعلان کیا گیا ہے۔ حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے اب اطلاع دی ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم چیف سلیکٹر کی جانب سے اعلان کردہ اسکواڈز بالخصوص ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں۔
بابر اعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق بابر اعظم اِس لیے مطمعن نہیں ہیں کیونکہ ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ سر پر ہے اور اس موقع پر ٹیم سے چند ایسے کھلاڑیوں کو نکال باہر کرنا عالمی کپ کی لیے تیاریوں کو متاثر کرے گا۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم نے ان سے ٹیم کے اعلان سے قبل مکمل مشاورت کی تھی تاہم جب ٹیم کا اعلان کیا گیا تو ان تجاویز کو یکسر رد کر دیا گیا جو کپتان بابر اعظم نے دی تھیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے دورہ جنوبی افریقہ کے دوران ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز کھیلنی ہے جبکہ زمبابوے میں دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز طے ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ کیپ ملنے پر نعمان علی اور عمران بٹ کی گفتگو
ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ سے جن کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا گیا ان میں عماد وسیم، عامر یامین، ظفر گوہر، خوشدل شاہ، افتخار احمد، حسین طلعت اور زاہد محمود شامل ہیں۔
بابراعظم ان کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے پر کچھ تحفظات رکھتے ہیں اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے بورڈ کے کچھ اعلیٰ حکام اور چیف سلیکٹر سے بھی بات کی ہے۔ بابر اعظم ٹیسٹ اسکواڈ کےحوالے سے بھی ناخوش ہیں اور اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان حال ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریزکے دوران دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں مسلسل ناکام رہنے والی اوپننگ جوڑی عماد بٹ اور عابد علی کو برقرار رکھنے کے خلاف ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر مسلسل ناکامی پر ان دونوں کو موقع دیا جاسکتا ہے تو پھر شان مسعود کا بھی حق ہے کہ اسے موقع دیا جائے۔ ٹیسٹ اسکواڈ میں بابر اعظم قائد اعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز سکور کرکے ریکارڈ بنانے والے بیٹسمین کامران غلام کی عدم شمولیت پر بھی حیران و پریشان ہیں کہ ایک ایسا بیٹسمین جس نے ڈومیسٹک کرکٹ میں ریکارڈ بنایا اسے کیسے ڈراپ کیا جا سکتا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو ان میں سے اکثر کھلاڑیوں نے فون کرکے ڈراپ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان تمام حالات میں جب کپتان منتخب کردہ اسکواڈ سے مطمئن نہیں، جن کھلاڑیوں کو وہ ٹیم میں دیکھنا چاہتا تھا وہ شامل نہیں ٹیم سے دورہ جنوبی افریقہ کے دوران اچھی کارکردگی کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟
میدان کے اندر ٹیم کو کھلانا کپتان کا کام ہوتا ہے اگر اسے اچھی ٹیم نہیں دی جائےگی تو اس سے کیا اچھے نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے؟