بیواؤں سے شادی کی شرط پر کم عمر بچیوں سے شادی کرانے کا وعدہ

مولانا طارق مسعود کے درس میں چار سالہ بچی سے شادی کرانے کے مذاق پر فواد چوہدری برہم ہوگئے ہیں اور اُنھوں نے ایک ٹوئٹ کی ہے

دنیا بھر میں شادی کے موقع پر ترجیح اِس بات کو دی جاتی ہے کہ لڑکے اور لڑکی کی عمر کم ہو تاکہ دونوں آپس میں ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور برداشت کر سکیں۔ لیکن اسلام میں کنواری لڑکی اور بیوہ یا مطلقہ عورت کے درمیان ترجیح بیوہ یا مطلقہ کو دینے کی تاکید کی گئی ہے۔

لیکن بعض اوقات علماء حضرات اِس ترجیح میں مبالغہ آرائی پر اُتر آتے ہیں۔ اس موضوع پر واعظ دیتے ہوئے کچھ علماء اتنی مبالغہ آرائی کر جاتے ہیں جو اُن کے واعظ کا اثر کم کرکے بحث کا موضوع بن جاتی ہے۔

ایسا ہی کچھ ہوا وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ساتھ جنہوں نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مولانا طارق مسعود کی ایک ویڈیو کوٹ ٹوئٹ کی۔

اس ویڈیو میں مولانا صاحب درس میں حاضرین سے کہہ رہے ہیں کہ تین طلاق یافتہ یا بیوہ خواتین سے شادی کرلو، چوتھی شادی 16 سال کی لڑکی سے وہ خود کروائیں گے۔

اُنہوں نے مذید کہا کہ اگر 16 برس کی نا مل سکی تو 2 آٹھ آٹھ سال کی لڑکیاں، ورنہ 4 برس کی عمر کی چار بچیوں سے شادی کرانا اُن کی ذمہ داری ہوگی۔ مولانا طارق مسعود کی اِس بات پر تمام حاضرین نے خوب قہقے لگائے۔

مولانا صاحب کے ان الفاظ پر فواد چوہدری نے برہمی کا اظہار کیا۔ کوٹ ٹوئٹ میں لکھا کہ ملاؤں کی وجہ سے ہمارا معاشرہ ایک خوفناک معاشرتی بحران میں دھنس چکا ہے۔ سینکڑوں لوگ اُن کی جاہلانہ گفتگو سنتے اور متاثر ہوتے ہیں اور ریاست خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی آرہی ہے۔

حالت یہ ہے کہ سعودی عرب ایران جیسے ممالک کم عمر بچیوں سے شادی پر پابندی عائد کرچکے ہیں اور پاکستانی کی اسمبلی نہیں کرسکی۔

یہ ایک نہایت حساس موضوع ہے۔ یہ بات جانتے ہوئے کہ ہمارا معاشرہ اتنا حیوان ہے کہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑتا ہم اپنی گفتگو میں ایسا مذاق کرجاتے ہیں۔ اس قسم کا مذاق کسی بھی دماغی طور پر بیمار انسان کو زیادتی جیسی بدفعالی کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے۔ کشمور کی 4 سالہ بچی سے اجتماعی زیادتی کا معاملہ سب کے سامنے ہے۔ جو لوگ ویڈیو میں قہقے لگا رہے ہیں کاش وہ ایک بار اپنی 4 سالہ بہن یا بیٹی کا ہی سوچ لیتے۔

مفتی طارق مسعود صاحب نے اپنے درس میں جو بات کی وہ ہمارے ملکی قوانین کے بھی منافی ہے ۔ پاکستان میں شادی کے لیے لڑکی کی عمر کم سے کم 18 سال مقرر کی گئی ہے۔

مفتی صاحب  کی باتوں کو ایک بڑا طبقہ سنتا اور درست مانتا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی عوام انہیں فالو کرتے ہیں۔ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر ان کے سبسکرائبرز کی تعداد 13 لاکھ  سے زائد ہے۔  چناچہ ہمارے علماء حضرات کو ایسے موضوعات پر بات کرتے ہوئے ذمہ داری کا ثبوت دینا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر