سعودی عرب پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کا تیل فراہم کرے گا

معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود کے مطابق مالی سال 2021-22 میں پیٹرولیم لیوی سے 6 کھرب 10 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا ہے کہ سعودی عرب موخر ادائیگیوں پر پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کا خام تیل فراہم کرے گا۔

پیر کے روز وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود نے اس سمجھوتے کا اعلان کیا تاہم انہوں نے 3 سال قبل طے ہونے والے 3 ارب ڈالرز کے سمجھوتے میں رکاوٹ کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیے

آئندہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مسائل

ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ اس سمجھوتے پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات میں آنے والی دراڑ کے باعث عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22 کے دوران 6 کھرب 10 ارب روپے پیٹرولیم لیوی سے اکٹھے کرنے کا تخمینہ لگایا ہے جو حقیقت سے بہت قریب ہے۔ اس کے باوجود ناقدین محض اس کو دعوے سے تعبیر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کو 4 اور 5 روپے سے بڑھا کر 25 روپے فی لیٹر کردیا جائے گا۔

معاون خصوصی برائے ریونیو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مشکل حالات کے باوجود 4 ماہ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھیں جبکہ بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ ہم نے پیٹرولیم سیکٹر کی استعدارکار کو بڑھانے اور متوقع ترقی کی بنیاد پر اپنے اہداف مقرر کیے ہیں۔ آئندہ مالی سال 2021-22 کے آغاز میں کچھ مشکلات ہوسکتی ہیں تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ان مشکلات میں کمی آجائے گی۔

ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ ایران سے پابندی ختم ہوتے ہی عالمی منڈی میں تیل کی پیداوار بڑھ جائے گی جس سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ یکم جولائی 2019 میں سعودی عرب نے ایک معاہدے کے تحت پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر 3 سال کے لیے تیل کی فراہمی شروع کی تھی جس کے تحت سعودی عرب کو ہر ماہ پاکستان کو 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کا خام تیل فراہم کرنا تھا۔ معاہدے کے مطابق سعودی عرب کو 3 سالوں میں پاکستان کو 10 ارب ڈالرز کا خام تیل فراہم کرنا تھا۔

ڈیفرڈ پیمنٹ یا موخر ادائیگی کی تعریف

کاروباری لین دین میں ڈیفرڈ پیمنٹ یا موخر ادائیگیوں کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ خریدار کو بغیر ادائیگی کے مال مل جاتا ہے جس کی ادائیگی اسے فوری طور پر نہیں کرنی ہوتی۔ اب یہ فروخت کرنے والے کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اپنی رقم کتنے عرصے کے بعد لینا چاہتا ہے۔

متعلقہ تحاریر